کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 402
الجواب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى) پڑھنے کے بعد سبحان ربي الاعلي پڑھنا ثابت نہیں ہے ۔ دیکھئے ’’شہادت ‘‘ اسلام آباد (ج شمارہ 12ص 14، دسمبر 2000) سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے باسند صحیح ثابت ہے کہ وہ (سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى) کے بعد سبحان ربي الاعلي کہتے تھے ۔ ( مصنف ابن ابی شیبہ ج 2ص509) سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ نے نماز جمعہ میں( سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى) پڑھا تو کہا: سبحان ربي الاعلي (مصنف ابن ابی شیبہ 2؍598 وسندہ صحیح) تقریبا یہی مسئلہ سیدنا عبداللہ بن الزبیر وعمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے اور کسی صحابی سے اس کی مخالفت مروی نہیں لہذا یہ ثابت ہوا کہ امام کا سورۃ الاعلی کی قرات میں سبحان ربي الاعلي کہنا صحیح ہے ۔( رہے مقتدی تو ان کے لیے سورۂ فاتحہ پڑھنا فرض ہےاور اس کے علاوہ حالت جہری میں دیگر قراءت ممنوع ہے، لہذا انہیں چپ رہنا چاہیے ۔واللہ اعلم ) ( شہادت اکتوبر 2003) سورۂ غاشیہ کے اختتام پر جواب سوال : سورۃ غاشیہ کے اختتام پر (ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا حِسَابَهُم) کے جواب میں "اللهم حاسبني حسابا يسيرا" کہنے کی دلیل مولانا مبشر احمد ربانی صاحب نے ’’آپ کے مسائل اور ان کا حل ‘‘ میں ذکر کی ہے ۔ جلد اول ص 130 پر مولانا مبشر ربانی صاحب کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں (اللهم حاسبني حسابا يسيرا) کہتے ۔امام حاکم نے اسے مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے ۔ذہبی نے موافقت کی۔ ( مسند احمد 6؍48۔ابن خزیمہ :849 ، مستدرک الحاکم :501۔200) (ایک سائل) الجواب : یہ روایت " اللهم حاسبني حسابا يسيرا" بغیر تصریح سورہ ٔغاشیہ کے درج ذیل کتابوں میں موجود ہے: مسند احمد (6؍48ح24719،6۔185ح26031) صحیح ابن خزیمہ (2؍30،31ح 849) صحیح ابن حبان (الاحسان 9؍ ، 232۔231 ح 3728)