کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 400
میزان الاعتدال ولسان المیزان ، باقی راوی قبیصہ الطبر ی ، زکریا بن یحیی النیسا بوری ، عبداللہ بن احمد بن خالد الرازی ، زر بن نجیح وغیرہم سب مجہول ہیں ۔ جنہیں حارثی کے گھڑ لیاتھا ۔ دوسری سند میں بھی قاضی عمر بن حسن الاشنانی مجروح اور علی بن محمد البزار ،احمد بن محمد بن خالد اور زر بن نجیح سب مجہول ہیں۔ابن خسرومعتزلی نے بھی اسے اشنانی کی سند سے ہی روایت کیا ہے ، لہذا خلاصہ یہ ہے کہ یہ روایت موضوع ہے ۔ ۱۱۔ عن ابي هريرة عن النبي صلي اللّٰه عليه وسلم قال: ((التسبيح للرجال والتصفيق للنساء )) یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تسبیح مردوں کے لیے ہے اور تصفیق (ایک ہاتھ کی پشت پر دوسرے ہاتھ کی پشت مارنا) عورتوں کے لیے ۔ (صحیح بخاری ج 1ص 160،ح1203 صحیح مسلم ج 1ص180 ۔ ح422، ترمذی ج 1ص 85 ح 369) یہ حدیث بالکل صحیح ہے مگر تسبیح وتصفیق کے فرق سے یہ قطعا ثابت نہیں ہوتا کہ مردوں اور عورتوں کے نماز پڑھنے میں بھی فرق ہے ۔ ۱۲۔ عن عائشۃ قالت: قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم : ( لاتقبل صلوة الحائض الا بخمار) یعنی بالغہ عورت کی نمازاوڑھنی کے بغیر قبول نہیں ہوتی ۔ ( ترمذی ج 1ص86ح 377،ابوداؤد ج 1ص 94 ح 641) یہ حدیث بھی صحیح ہے جس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ عورت کی نماز ننگے سر نہیں ہوتی مگر مرد کی نماز ننگے سر ہوجاتی ہے ۔ پردے میں فرق سے یہ مسئلہ قطعاً ثابت نہیں ہوتا ہے کہ عور ت دوسرے طریقے سے نماز پڑھے گی اور مرد دوسرے طریقے سے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں کے لیے رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں ، چاہے مرد ہوں یا عورتیں ۔لہذا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز یں پڑھی تھیں ،عورتیں بھی اسی طرح ہی پڑھیں گی۔ الا یہ کہ کسی خاص مسئلے میں صحیح دلیل سے فرق وتخصیص ثابت ہوجائے ۔ دوپٹا اور تصفیق کے بارے میں فرق تو حدیث سے ثابت ہے مگر نماز کے طریقے میں فرق یہ کسی حدیث سے ثابت نہیں ۔اب آپ خود فیصلہ کریں کہ ’’حدیث اور اہل حدیث‘‘ جیسی کتابوں