کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 40
دیکھئے شرح عقیدہ طحاویہ مع شرح ابن ابی العزالحنفی(ص 179،مختصراً)
معلوم ہوا کہ جس قرآن کو جبریل امین علیہ السلام لے کر آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے سامنے اُس کی تلاوت کی، جو لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے اور جسے تلاوت کرنے والے تلاوت کرتے ہیں، اللہ کا کلام ہے مخلوق نہیں ہے۔
بعض لوگوں نے کلام نفسی اور کلام لفظی کی بدعت نکالی اور لفظی بالقرآن مخلوق کانعرہ لگایا تو امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے ایسے لوگوں کو جہمیہ سے زیادہ شریر قرار دیا۔دیکھئے مسائل ابی داود(ص 271)
تنبیہ:امام بخاری رحمہ اللہ سے"لفظي بالقرآن مخلوق" کا قول باسند صحیح ثابت نہیں ہے لہذا بجنوری وغیرہ نے اس سلسلے میں اُن کی طرف جو کچھ منسوب کیا ہے ،وہ سب جھوٹ کا پلندہ ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا: "والقرآن كلام اللّٰه غير مخلوق"اورقرآن اللہ کا کلام ہے ،مخلوق نہیں ہے۔(خلق افعال العباد ص 23 فقرہ:112)
الامام الصدوق (عندالجمہور) امام نعیم بن حماد رحمہ اللہ نے فرمایا:
" لا يستعاذ بالمخلوق ، ولا بكلام العباد والجن والإنس والملائكة ".
مخلوق،بندوں کے کلام،جن ،انس اور ملائکہ کے ساتھ پناہ نہیں مانگی جاتی یعنی مخلوق کے ساتھ پناہ نہیں مانگنی چاہیے۔
اس کے راوی امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا:(نعیم بن حماد کے) اس قول میں دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کاکلام مخلوق نہیں اور اس کے سوا دوسری مذکورہ چیزیں مخلوق ہیں۔(خلق افعال العباد ص 89 فقرہ:438)
امام ابو القاسم اسماعیل بن محمد بن الفضل التیمی الاصبہانی :قوام السنۃ رحمہ اللہ (متوفی 535ھ) نے اصحاب الحدیث اور اہل السنہ سے نقل کیا کہ اس وقت مصاحف میں لکھا ہوا قرآن، جو سینوں میں محفوظ ہے، وہی حقیقاً اللہ کاکلام ہے جسے اُس نے بذریعہ جبریل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک