کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 399
ابو اسحاق السبیعی مدلس تھے ، عن سے روایت کر رہے ہیں ۔خلاصہ یہ کہ یہ قول سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے ثابت ہی نہیں۔
۷۔ "عن ابن عباس انہ سئل عن صلاۃ المراۃ۔۔۔۔۔" (مصنف ابن ابی شیبۃ،ج ۱ص۲۸۰)
* عبد اللہ بن عباس سے اس قول کے راوی بکیر بن عبد اللہ بن الاشج ہیں۔ امام حاکم فرماتے ہیں کہ بکیر کا عبد اللہ بن حارث بن جزء(متوفی ۸۶ھ) سے سماع ثابت نہیں ہے۔
"وان روايته عن التابعين ۔۔" اور ان کی روایت صرف تابعین سے ہے ۔( تہذیب التہذیب ج 1ص 432)
معلوم ہوا کہ عبداللہ بن حارث بن جزء رحمہ اللہ سے بہت پہلے فوت ہونے والے ابن عباس ( متوفی ۶۸ھ) سے بھی بکیر کا سماع ثابت نہیں ہے ، لہذا یہ سند منقطع ہے ۔
۸۔عن ابراہیم ۔۔۔۔( مصنف ابن ابی شیبہ ج 1ص 270 وبیہقی ج 2ص222)
* ابراہیم نخعی کے اس قول کی سند میں مغیرہ ( بن مقسم ) راوی مدلس ہیں اور عن سے روایت کر رہے ہیں ۔ دیوبندیوں کی مستند کتاب " آثار السنن " حدیث :353 کے حاشیہ : 125 ص97 پر لکھا ہوا ہے کہ " قلت: عنعنة المدلس لايحتج بها لمظنة التدليس " یعنی میں ( نیموی ) کہتا ہوں کہ مدلس کے عن سے حجت نہیں پکڑی جاسکتی کیونکہ تدلیس کا گمان ہے ۔
۹ ۔عن مجاہد ۔۔۔( مصنف ابن ابی شیبہ ج 1ص270)
*اس کا راوی لیث بن ابی سلیم جمہور کے نزدیک ضعیف اور مدلس تھا ۔ حافظ ابن حجر کا یہ فیصلہ ہے کہ وہ اختلاط کی وجہ سے متروک ہوگیا تھا ۔ دیکھئے تہذیب التہذیب وآثار السنن حاشیہ تحت حدیث :210 اس کے باوجود نیموی صاحب نے لیث کی ایک رویت کو "واسنادہ صحیح " لکھ دیا ہے ۔انا للّٰه وانا الیہ رجعون
۱۰ ۔عن ابن عمر انہ سئل ۔۔۔۔( جامع المسانید ج 1ص400)
*اس کا بنیادی راوی ابو محمد الحارثی ( عبداللہ بن محمد بن یعقوب ) کذاب ہے ۔ دیکھئے