کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 398
رحمة اللّٰه عليهما وكان من الحجة لهم في ذلك ان هذا الحديث منقطع" یعنی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ منقطع حدیث کو حجت نہیں سمجھتے تھے ۔امام طحاوی لکھتے ہیں کہ " حديثا منقطعا لا يثبته اهل الخبر لانهم لايحتجون بالمنقطع " (ج1ص175،دوسرا نسخہ 1؍104) یعنی (تمام) اہل خبر (اہل حدیث) منقطع حدیث کو حجت نہیں سمجھتے تھے ۔نیز دیکھئے شرح معانی الآثار (ج 1ص19، 57۔،ج 2ص130،183،459،280،281،324۔470، نسخہ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ) خلاصہ یہ ہے کہ یہ روایت امام ابو حنیفہ،قاضی ابو یوسف اور محدثین کے نزدیک منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔ ۵۔عن ابن عمر رضي اللّٰه عنہ مرفوعا: اذاجلست المراة في الصلوة ___الخ ( كنز العمال ج ٧ص٥٤٩) *کنزالعمال حدیث :20202 حوالہ مذکورہ کے بعد لکھا ہوا ہے کہ عدق وضعفه ابن عمر یعنی اسے ابن عدی اور بیہقی نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے اور اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ ابن عدی کی کتاب الکامل فی ضعفاء الرجال (ج 2ص631) اور السنن الکبری للبیہقی (ج 2ص 223) میں یہ روایت ابو مطیع الحکم بن عبداللہ البلخی کی سند سے موجود ہے ۔ ابو مطیع جہمی متروک تھا۔اس پر شدید جرح کے لیے دیکھئے میزان الاعتدال (ج 1ص 574) بعض لکھتے ہیں کہ وہ "صالح مرجئی"تھا۔ لیکن ابو حاتم رازی سے روایت ہے : "كان مرجئا كذابا " يعنی وہ مرجئی اور (نیک ہونے کے باوجود )جھوٹا تھا۔ ( لسان المیزان ج 2ص408) 6)عن ابي اسحاق عن الحارث عن علي___( مصنف ابن ابی شیبہ ج 1ص 279،السنن الکبری للبیہقی ج 2ص222) * یہ سند ضعیف ہے ۔الحارث الاعور ضعیف رافضی تھا۔ بعض علماء نے اسے کذاب بھی قراردیا ہے۔ اس تفصیل کے لیے تہذیب التہذیب وغیرہ کتب رجال کا مطالعہ کریں ۔