کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 397
* اس روایت سے مصنف ومفرق کا مدعا پورا نہیں ہوتا کیونکہ کندھوں اور کانوں تک دونوں طرح رفع یدین کرنا صحیح ہے اور سنت سے ثابت ہے ۔ دوسرے یہ کہ اسی روایت میں رکوع سے پہلے اور بعد والا رفع یدین بھی موجود ہے۔ ( دیکھئے جزء رفع الیدین حدیث : 25) یہاں بطور فائدہ عرض ہے کہ ام الدرداء رضی اللہ عنہا نماز میں مردوں کی طرح بیٹھتی تھیں اور وہ فقیہ تھیں ۔ كانت ام الدرداء تجلس في صلاتها جلسة الرجل وكانت فقيهة۔ (صحیح بخاری کتاب الصلوۃ باب سنۃ الجلوس فی التشہد قبل حدیث 827 التاریخ الصغیر للبخاری ج 1ص 223 تغلیق التعلیق لابن حجر ج 2ص 329) اس روایت سے معلوم ہوا کہ جو لوگ نماز پڑھنے میں مرد اور عورت کی نماز میں فرق کرتے ہیں وہ فقیہ نہیں ہیں ۔ ۳۔ عن ابن جريج قال :قلت لعطاء ____ (مصنف ابن ابی شیبہ ج 1ص239) *یہ کوئی حدیث نہیں ہے بلکہ عطاء بن ابی رباح کاقول ہے ۔اس قول کے آخر میں عطا فرماتے ہیں :" وان تركت ذلك فلا حرج " اور اگر عورت ایسا کرنا ترک کردے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ یعنی عطا رحمہ اللہ کے نزدیک عورت اگر مردوں کی طرح رفع الیدین کرے تو بھی صحیح ہے ۔ چونکہ یہ قول’’حدیث اور اہل حدیث‘‘ کے مصنف کے خلاف تھا،لہذا اس نے خیانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے چھپالیا ہے۔ ۴۔عن يزيد بن ابي حبيب انه صلي اللّٰه عليه وسلم مر علي امراتين ( مراسیل ابی داود، ص ۸،السنن الکبری للبیہقی ج2ص 223) اس روایت کے بارے میں امام بیہقی کہتے ہیں : " حدیث منقطع" یعنی یہ روایت منقطع ہے ۔امام طحاوی نے شرح معانی الآثار (ج 2ص 164۔ دوسرا نسخہ ج3 ص253) " باب الرجل فی دارالحرب وعندہ اکثر من اربع نسوۃ " کے تحت لکھاہے کہ"وخالفهم من ذلك آخرون ___ وممن ذهب الي هذه القول ابو حنفية وابو يوسف