کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 396
غالبا ا نہی دلائل اور ان جیسے دوسرے دلائل کی بنیاد پر حنفی فقہاء نے عاجزی وخشوع کی نیت سے ننگے سر نماز پڑھنا مردوں کے لیے جائز قرار دیا ہے ۔ دیکھئے فتاوی عالمگیری ج 1ص 106فتاوی شامی ج 1ص 474 حنفیوں کو چھوڑیئے ! دیوبندی و بریلوی حضرات بھی ننگے سر نماز جائز ہونے کے قائل ہیں ۔ دیکھئے فتاوی دارالعلوم دیوبند( ج 4 ص 94 ) احکام شریعت لاحمد رضا خان بریلوی (ص 130) (شہادت ، جولائی 1999) مرد اور عورت کی نماز میں فرق اور انوار خورشید دیوبندی سوال: ’’ حدیث اور اہل حدیث ‘‘نامی کتاب میں بارہ روایات لکھ کر یہ دعوی کیاگیا ہے کہ ’’عورت اور مرد کی نماز ایک جیسی نہیں بلکہ دونوں میں فرق ہے ‘‘ ( ص 479 تا ص 483) ان روایتوں پر مختصر اور جامع تبصرہ لکھیں ۔(اشفاق احمد) الجواب : ’’ حدیث اور اہل حدیث‘‘ نامی دیوبندی کتاب کی روایات مذکورہ پر علی الترتیب تبصرہ درج ذیل ہے: ۱۔ عن وائل بن حجر ۔۔۔۔( معجم طبرانی کبیر ج 22ص18) اس روایت کی بنیاد راویہ ’’ام یحیی بنت عبدالجبار‘‘ کے بارے میں حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : " ولم اعرفها" اور میں نے اسے نہیں پہچانا ۔ (مجمع الزوائدج2ص103 وج۹ ص374) ماسٹر امین اوکاڑی دیوبندی نے لکھا ہے کہ ’’ام یحیی مجہولہ ہیں۔‘‘ ( مجموعہ رسائل ج 1ص342 طبع اول ) مجہول کی روایت ضعیف ہوتی ہے جیسا کہ اصول حدیث میں مقرر ہے۔ ۲۔ عن عبدربہ بن سلیمان بن عمیر قال: رایت ام الدرداء ترفع یدیھا فی الصلوۃ حذوا منکبیھا ( جزء رفع الیدین للبخاری ص7)