کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 395
چھوڑدے، کبھی نہ پڑھے تو یہ شخص ملت سے خارج ہوجاتا ہے ۔ معلوم ہوا کہ جو شخص سستی وغیرہ کی وجہ سے کبھی کبھار نمازیں نہیں پڑھتا تو ایسا شخص یہاں مراد نہیں ہے ۔واللہ اعلم ( شہادت ،اگست 2004)
ننگے سر نماز پڑھنے کا حکم
سوال: سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ کے علاوہ کبھی ننگے سر نماز پڑھی ہے یا نہیں ؟ ( عبدالواحد ، سندہ )
الجواب: میرے علم میں ایسی کوئی حدیث نہیں ہے جس میں یہ صراحت ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج یا عام حالت میں کبھی ننگے سر نماز پڑھی ہو ۔واللہ اعلم
لیکن عمومی دلائل سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ نےحج وعمرہ میں ننگے سر ہی نماز پڑھی ہوگی کیونکہ حالت احرام میں سر کو ڈھانپنا ممنوع ہے ۔
اسی طرح سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں التحاف کرتے ہوئے نماز پڑھی ہے۔(صحیح البخاری:۳۷۰،وصحیح مسلم:۳۰۰۸)
اگر ایک کپڑے میں التحاف اور اشتمال کے ساتھ نماز پڑھی جائے تو سر ننگا رہتا ہے ،صرف کندھے اور باقی جسم ٹخنوں سے اوپر تک ڈھکا جاتا ہے ۔
یہاں بطور تنبیہ عرض ہے کہ مردوں کے لیے ننگے سر نماز پڑھنے کے جواز پر متعدد دلائل موجود ہیں :
(۱)۔کتاب وسنت میں ایسی کوئی نص صحیح نہیں ہے کہ مردوں کی نماز ننگے سر نہیں ہوتی ۔
(۲)۔ایک صحیح حدیث میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی نوجوان عورت کی نماز دوپٹے کے بغیر قبول نہیں کرتا۔ (سنن ابی داؤد :641)
اسے ابن خزیمہ ،ابن حبان ،حاکم اور ذہبی نے صحیح کہا ہے ۔
( دیکھئے نیل المقصود فی التعلیق علی سنن ابی داود ج 1ص 224 لراقم الحروف )
اس حدیث سے بطور مفہوم المخالفہ معلوم ہوتا ہے کہ مرد کی نماز ننگے سر ہوجاتی ہے۔