کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 394
تنبیہ (1): المعجم الاوسط للطبرانی (4؍ 211ح 3376) کی ایک روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (من ترك الصلوة متعمدا فقد كفر جهارا)
اس روايت کے راویوں پر مختصر تبصرہ درج ذیل ہے :
(۱) جعفر( بن محمد الفریابی ): كان ثقة امينا حجة ( تاریخ بغداد 7؍200ت 3665)
(۲) محمد بن ابی داود الانباری : اس کے حالات نامعلوم ہیں، شیخ البانی رحمہ اللہ کا یہ خیال ہے کہ یہ شخص کتاب الثقات لابن حبان (9؍95) اور تہذیب التہذیب (9 ؍177ت 312) کا راوی محمد بن ابی داوددالحرانی ہے (السلسلۃ الضعیفۃ 6؍ 12 ح 2508) ابن ابی داود الحرانی کی وفات 213ھ ہے ۔( تہذیب الکمال 16؍ 324 ) جبکہ جعفر الفریابی کی پیدائش 207ھ ہے۔(سیر اعلام النبلاء ۱۴/۹۶) جعفر الفریابی نے حدیث لکھنے کی ابتدا ۲۲۴ھ میں یعنی الحرانی کی وفات کے بعد شروع کی تھی۔ لہذا یہ ظاہر ہے کہ ابن ابی داود کوئی دوسرا شخص ہے ۔الحرانی کے شیوخ میں ہاشم بن القاسم کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
(۳)ہاشم بن القاسم :ابو النضر ثقة ثبت ( التقريب :٧٢٥٦)
(۴) ابو جعفر الرازي : حسن الحديث ‘ وثقه الجمهور۔
( ديكهے تسہیل الحاجۃ : 70 ونیل المقصود :1182)
لیکن اگر وہ ربیع بن انس سے روایت کرے تو لوگ اس کی روایت سے بچتے ہیں ۔ ( الثقات لابن حبان 4؍328)
یعنی ابو جعفری الرازی کی ربیع بن انس سے روایت ضعیف ہوتی ہے۔
(۵) ربیع بن انس : حسن الحديث ہیں۔ ( نیل المقصود 1؍47 ح 1182)
(۶) انس بن مالک رضی اللہ عنہ مشہور صحابی ہیں ۔
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ یہ روایت ضعیف ہے ۔
تنبیہ 2: عبادہ بن الصامت رضی اللہ عنہ والی روایت میں " فمن تركها متعمدا فقد خرج من الملة " كے الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص مطلقا نماز (الصلوۃ) پڑھنا