کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 390
الجواب: امام طبرانی رحمہ اللہ نے فرمایا: " حدثنا يحيي بن ايوب العلاف : حدثنا سعيد بن ابي مريم : حدثنا نافع بن يزيد : حدثنا سيار( في الاصل : سكن ) بن عبدالرحمن عن يزيد بن قودر (في الاصل :قوذر)عن سلمة بن شريح عن عبادة بن الصامت قال: اوصانا رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم بسبع خلال فقال : لاتشركوا باللّٰه شيئا وان قطعتم او حرقتم او صلبتم ولا تترکواالصلوۃمتعمدین ،فمن ترکھا متعمدا فقد خرج من الملة ‘ ولا ترتكبوا المعصية فانها سخط الله‘ولا تقربواا لخمرفانها راس الخطايا كلها ولا تفروا من الموت او القتل وان كنتم فيه ولاتعص والديك وان امراك ان تخرج من الدنيا كلها فاخرج ولاتضع عصاك عن اهلك وانصفهم من نفسك" ( جامع المسانید والسنن لابن کثیر 7؍119ح4867)
اسے محمد بن نصر المروزی (تعظیم قدر الصلوۃ 2؍889 ح 920، وھو کتاب الصلوۃ لہ) امام بخاری ( التاریخ الکبیر 4؍75 مختصرا) ابن ابی حاتم الرازی (التفسیر 5؍1414ح 8058مختصرا) ہبۃ اللہ الالکلائی (شرح اصول واعتقاد اہل السنۃ والجماعۃ 4؍822،823 ح 1522) فیما یقال ) نے سعید بن ابی مریم المصری : ثقہ ثبت فقیہ ؍تقریب التہذیب :2286) کی سند سے روایت کیا ہے ،ضیاء المقدسی نے کتاب :الاحادیث المختارہ(4؍287۔288 ح351)میں امام طبرانی کی سند اور (ح 350) دوسری سند سے سعید بن ا بی مریم سے روایت کیا ہے۔
امام بخاری فرماتے ہیں: "لايعرف اسناده " اس کی سند معروف نہیں ہے۔
سلمہ بن شریح کو ابن حبان نے کتاب الثقات (4؍318) میں ذکر کیا ہے۔
حافظ ضیاء المقدسی نے اس کی حدیث کو المختارہ میں لاکر صحیح قرار دیا ہے جو کہ توثیق ہے ۔
یزید بن قودر کو بھی ابن حبان اور ضیاء المقدسی نےثقہ قرار دیا ہے، باقی راوی ثقہ و صدوق ہیں ۔اس لحاظ سے یہ سند حسن ہے ، لیکن شیخ البانی رحمہ اللہ نے سلمہ بن شریح کے بارے میں حافظ ذہبی کے قول :" لايعرف" ( میزان الاعتدال 2؍190ت3402) سے استدلال