کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 385
۔اس سے مراد یہ ہے کہ) میرے خیال میں( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نماز کے بغیر ہی سجدہ ریز تھے۔کیا محدثین نے مذکورہ روایت کو حالت نماز پر محمول کیا ہے ؟کیا محدثین نے حالت نماز میں سجدے کی حالت میں ایڑیاں ملانے کے باب باندھے ہیں ؟ نوٹ: میرا مقصد سمجھنا، تحقیق کرنا اور ان شاء اللہ اس پر عمل کرنا ہے ، محض اعتراض کرنا نہیں ۔ جوابی لفافے کے ذریعے جواب دیجئے ۔ جزاک اللّٰه والسلام (صفدر حسین (شیخ صاحب قسطوں والے) لاہور) الجواب: سجدے کی حالت میں ایڑیوں کا ملانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باسند صحیح ثابت ہے۔ دیکھئے صحیح ابن خزیمہ (654) وصحیح ابن حبان (الاحسان :1930) والسنن الکبریٰ للبیہقی (2؍116) وصححہ الحاکم (1؍228،229) علی شرط الشیخین ووافقہ الذہبی ۔ اب اگر ایک ہزار راویوں نے بھی اسے روایت نہیں کیا تو کوئی بات نہیں صرف ایک صحابی کی روایت بھی کافی ہے، لہذا امام ہو یامقتدی یا منفرد ہر نمازی کو یہ چاہیے کہ سجدے میں اپنے دونوں پاؤں ملالے۔محدثین کرام نے پاؤں ملانے والی حدیث کو کتاب الصلوۃ میں سجدوں میں پاؤں ملانے کے باب میں ذکر کیا ہے۔مثلاً امام ابن خزیمہ فرماتے ہیں : "باب ضم العقبين في السجود" سجدوں میں ایڑیاں ملانے کا باب ،لہذا آپ کا خیال صحیح نہیں ہے۔ (۸/ اگست ۲۰۰۷ء) (الحدیث:۴۷) تشہد میں رفع سبابہ کا مسئلہ سوال: تشہد کی حالت میں شروع ہی سے انگلی کو حرکت دینی شروع کردینی چاہیے یا درود کے بعد جب دعائیں شروع کریں تو حرکت دیں؟ دو سجدوں کے درمیان بھی انگلی کو حرکت دینی چاہیے یا نہیں ؟ درود کے بعد انگلی کو حرکت دینا کون سی حدیث سے ثابت ہے؟ ( ظفر اقبال ، شکر گڑھ) الجواب: تشہد کی حالت میں شروع سے ہی انگلی کھڑی کردی جائے ۔ جیسا کہ احادیث کے عموم سے ثابت ہے: