کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 384
حذاء اذنيه ۔ ( مسند احمد 4؍317ح 18858، واللفظ لہ ، عبدالرزاق فی المصنف 2؍68 ح 2522 والطبرانی فی الکبیر 22؍34، 35 ح81)
اس روایت میں دو سجدوں کے درمیان اشارہ کرنے کی صراحت ہے لیکن بلحاظ سندیہ روایت ضعیف ہے ۔اس کے راوی سفیان الثوری مشہور مدلسین میں سے تھے ۔ دیکھئے میری کتاب نو رالعینین (ص 100؍103، طبع جدید ص 138۔ 139 ) عمدۃ القاری للعینی (ج 3 ص112 الجواہر النقی (8؍262) اور ارشاد الساری للقسطلانی (1؍286) وغیرہ
غیر صحیحین میں مدلس کی عدم تصریح سماع اور عدم متابعت معتبرہ والی روایت ضعیف ہوتی ہے۔
بعض محققین نے اس روایت کو محدث عبدالرزاق ( ثقہ حافظ ) کے تفردکی وجہ سے شاذ قراردیا ہے ۔ (دیکھئے تمام المنۃ ص216)
حالانکہ یہ جرح اصول حدیث کی رو سے بلکہ ہر لحاظ سے غلط و مردود ہے۔ وجہ ضعف صرف عنعنہ سفیان ثوری ہے ۔ واضح رہے کہ عبدالرزاق کا تفرد یہاں چنداں مضر نہیں ۔ دوسرے اگر ایک ہزار راوی ایک زیادت سند یا متن میں ذکر نہ کریں اور ایک ثقہ ذکر کرے تو عدم ذکر سے زیادت ذکر والی روایت معلوم نہیں ہوتی ،الا یہ کہ کسی راوی کے وہم پر محدثین کا اجماع ہو یا جمہور محدثین نے اس کی روایت کو معلول قرار دیا ہو،یہ دونوں باتیں یہاں مفقود ہیں ، مختصر یہ کہ سفیان ثوری کی معنعن روایت عدم تصریح سماع کی وجہ سے ضعیف ومردود ہے ۔
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ دونوں سجدوں کے درمیان اشارۂ سبابہ کرنا ہی راجح ہے ۔( شہادت ،مارچ 2004)
سجدوں میں ایڑیاں ملانا
سوال: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن میں پانچ بار نماز پڑھتے تھے ۔ سنن نوافل اس کے علاوہ ہیں، جن صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ذکر کی ہے انھوں نے نماز حالت سجدہ میں ایڑیاں ملانا ذکر ( نہیں ) کیا ہے۔اس لیے میں نماز میں سجدے میں ایڑیاں نہیں ملاتا۔ (جس روایت میں آیا ہے کہ سجدے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں پاؤں ملے ہوئے تھے