کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 383
( رفع سبابہ ) سے اشارہ کرتے تھے۔ ( صحیح مسلم :579، وترقیم دارالسلام :1307) ان النبي صلي اللّٰه عليه وسلم كان اذا جلس في الصلوة وضع يديه علي ركبتيه ورفع اصبعه اليمني التي تلي الابهام فدعا بها۔۔۔الخ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں (تشہد ) بیٹھتے تو اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے اور دائیں ہاتھ کی انگلی (رفع سبابہ) اٹھاتے جو انگوٹھے سے ملی ہوئی ہے ۔پھر اس کے ساتھ دعا بھی کرتے ۔(صحیح مسلم:114؍580 وترقیم دارالسلام :1309) استدلال" كان اذا قعد (جلس) في الصلوة " ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں بیٹھ جاتے‘‘سے ہے ۔ فی الصلوۃ کے الفاظ عام ہیں جو تشہد اور جلوس بین السجدتین دونوں پر مشتمل ہیں ۔ یہ استدلال صحیح نہیں ہے،پہلی روایت صحیح مسلم میں عثمان بن حکیم عن عامر بن عبداللہ بن ا لزبیر عن ابیہ اور دوسری روایت محمد بن عجلان عن عامر بن عبداللہ عن ابیہ کی سند سے موجود ہے اور یہی روایت سنن نسائی (باب موضع البصر عند الاشارہ تحریک السبابۃ ج 3ص39 ح1276، تعلیقات سلفیہ ) میں ابن عجلان عن عامر بن عبداللہ عن ابیہ کی سند سے درج ذیل متن کے ساتھ موجود ہے :"ان رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم كان اذا قعد في التشهد وضع کفه اليسري ۔۔۔الخ " روایت ثانیہ صحیح مسلم میں ہی درج ذیل الفاظ کے ساتھ موجود ہے : "كان اذا قعد في التشهد وضع یدہ الیسری علی رکبتہ الیسری ۔الخ" (ح 115؍580 دارالسلام :1310) معلوم ہوا کہ یہاں فی الصلوۃ سے مراد فی التشہد ہے ، والحديث يفسربعضه بعضاً۔ یہی جواب اس باب کی باقی عام روایات کا ہے کہ وہ تشہد پر محمول ہیں۔ (۲)۔ عبدالرزاق اخبرنا سفیان عن عاصم بن کلیب عن ابیہ عن وائل بن حجر قال :رایت النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ۔۔۔۔۔۔۔وسجد فوضع یدیہ حذوا اذنیه ثم جلس فافترش رجله اليسري ثم وضع يده اليسري علي ركبته اليسري ووضع ذراعه اليمني علي فخذه اليمني ثم اشار بسبابته ___ ثم سجد فكانت يداه