کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 382
تفصیلی تحقیق کے لیے دیکھئے محمد علی خاضخیلی کی کتاب ’’ التبیین فی مسئلۃ العجین ؍ نماز میں اٹھتے وقت آٹا گوندھنے والے کی طرح اٹھنے کی علمی تحقیق‘‘ جسے مکتبہ اہل حدیث ٹرسٹ،اہل حدیث چوک کورٹ روڈ کراچی سے شائع کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ روایت مسئولہ میں وجۂ ضعف صرف ہیثم بن عمران کا مجہول ہونا ہے ۔کامل بن طلحہ کے تفرد اور شذوذ کا اعتراض مردود ہے۔ہیثم بن عمران کی توثیق ثابت کرنے کے لیے شیخ البانی رحمہ اللہ نے جو قاعدہ بنایا ہے وہ کئی وجہ سے مردود ہے ۔مثلاً : سنن ابی داؤد (3489) کی ایک روایت میں آیا ہے: "من باع الخمر فليشقص الخنازير" اس کا ایک راوی عمر بن بیان التغلبی ہےجس سے ایک جماعت نے حدیث بیان کی ہے اور ابن حبان نے ثقہ قراردیا ہے ۔ابو حاتم الرازی نے کہا :" معروف" لیکن شیخ البانی نے عمر بن بیان کو مجہول الحال کہہ کر اس روایت کو ضعیف قراردیا ہے ۔ دیکھئے الضعیفہ (10؍71،70 ح4566)۔ خلاصۃ التحقیق : آٹا گوندھنے کی طرح اٹھنے والی روایت ضعیف ہے، لہذا زمین پر سجدہ میں جانے کی طرح ہاتھ ٹیک کر اٹھنا چاہیے ۔ (8 اگست 2007ء) (الحدیث :42) دو سجدوں کے درمیان رفع سبابہ سوال: مابین السجود اشارہ بالسبابہ کا ثبوت صحیح احادیث سے ہے یا نہیں ؟ ( محمد صدیق ،ایبٹ آباد) الجواب: جو لوگ مابین السجود ، اشارہ بالسبابہ کے قائل ہیں ان کی میرے علم کے مطابق دو ہی دلیلیں ہیں: (۱) ۔۔كان رسول اللّٰه صلي اللّٰه عله وسلم اذا قعد في الصلوة جعل قدمه اليسري بين فخذه وساقه وفرش قدمه اليمني ّووضع يده اليسري علي ركبته اليسري ووضع يده اليمني علي فخذه اليمني واشار باصبعه ّ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں ( تشہد ) بیٹھتے تو اپنا بایاں پاؤں اپنی ران اور پنڈلی کے درمیان کرلیتے اور اپنا دایاں پاؤں بچھا لیتے ۔اپنا بایاں ہاتھ گھٹنے پر اور دایاں ہاتھ ران پر رکھ دیتے تھے اور اپنی انگلی