کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 381
الدمشقی ہے (الاوسط للطبرانی: 4019) جس سے ثقہ راویوں کی ایک جماعت روایت کرتی ہے مگر اس کی توثیق سوائے ابن حبان کے کسی سے ثابت نہیں ہے، لہذا وہ مجہول الحال ہے ۔اصول حدیث کی رو سے مجہول الحال کی عدم متابعت والی روایت ضعیف ہی ہوتی ہے، لہذا یہ روایت ضعیف ہے اور اسے حسن قرار دینا غلط ہے ۔ ( شہادت ، مارچ 2003)
سجدوں سے کیسے اٹھا جائے ؟
سوال: جلسۂ استراحت اور تشہد کے بعد ،اٹھتے وقت تھیلیوں کے بل زمین پر ٹیک لگاکر اٹھنا چاہیے کہ یا غریب الحدیث للحربی کی روایت کے مطابق مٹھیاں بند کرکے ، بند مٹھیوں پر اعتماد کرکے اٹھیں۔ (جیسا کہ علامہ البانی نے تمام المنہ میں بیان کیا ہے۔
( قال الالبانی حسن ؍ فی الضعیفہ 2؍392)
25 نومبر 1994 ء کو مولانا محب اللہ شاہ راشدی صاحب کا ایک مضمون ’’الااعتصام ‘‘ میں شائع ہوا۔ لکھا تھا کہ تھا کہ کامل بن طلحہ کی روایت میں "اعتمد علي الارض بيديه " کے الفاظ ہیں اور یدین سے مراد " کفین" بہت سی احادیث میں دیکھا جاسکتا ہے۔ مٹھی بند کرکے اس پر ٹیک لگا کر اٹھنا "اعتماد علي الانملة" ہے نہ کہ علی الیدین ہے۔ لہذا ہتھیلیاں زمین پر ٹیک کر اٹھنا چاہیے ۔
مزید لکھتے ہیں: ہیثم کی ایک روایت میں " یعجن " کی زیادتی ہے ۔ کامل بن طلحہ ، ہیثم سے اوثق ہیں اور انھوں نے یہ زیادتی ذکر نہیں کی ۔ ہیثم نے اوثق راوی کی مخالفت کی ہے، لہذا یہ روایت شاذ ہے ۔ مولانا ارشاد الحق اثری فیصل آباد ی ( حفظہ اللہ ) فرماتے ہیں کہ ہیثم کی روایت شاذ نہیں بلکہ اس میں زیادہ تفصیل ہے ۔ مٹھیوں کے بل اٹھنے پر دونوں حدیثوں پر عمل ہوجاتا ہے ۔ مولانا! آپ کی اس بارے میں کیا تحقیق ہے؟ (صفدر حسین ۔شیخ صاحب قسطوں والے ، لاہور )
الجواب : ابو اسحاق الحربی کی روایت مذکورہ کا ایک راوی ہیثم بن عمران الدمشقی ہے جسے ابن حبان کے علاوہ کسی نے بھی ثقہ قرار نہیں دیا ،لہذا یہ راوی مجہول الحال ہے ۔ حدیث کے عام طالب علموں کو بھی معلوم ہے کہ مجہول الحال کی منفرد روایت ضعیف ہوتی ہے۔