کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 380
ثانی الذکر مفہوم سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنا بالکل صحیح ہے اور یہ عمل کسی مرفوع حدیث کے خلاف نہیں لہذا یہی مفہوم راجح ہے۔ (شہادت، نومبر 2001ء)
رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے والی روایت کی تحقیق
سوال: کیا مسند احمد میں سیدنا وائل رضی اللہ عنہ کے حوالے سے کوئی ایسی حدیث موجود ہے جس میں انھوں نے کہا ہو کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ رکوع سے سراٹھاتے تو رفع الیدین کرتے اور ہاتھ باندھ لیتے ؟ اگر یہ حدیث موجود ہے تو آیا یہ صحیح ہے یا ضعیف وغیرہ ۔تخریج کے ساتھ بیان کریں ۔ (محمد شاہد میمن )
الجواب : یہ روایت مسند احمد (ج 4ص 318 ) میں موجود ہے اور اس کے متن کے ساتھ استدلال میں نظر ہے تاہم اس کی سند بھی ضعیف ہے ۔ سفیان ثوری مدلس ہیں اور عن سے روایت کررہے ہیں ۔ غیر صحیحین میں مدلس کی عن والی روایت ضعیف ہوتی ہے۔ ( شہادت ، جولائی 2001)
دوسری رکعت کے لیے اٹھتے وقت ہاتھوں کی کیفیت
سوال: ماہنامہ شہادت نومبر 2002 میں آپ کے مسائل میں خالد سیف حفظہ اللہ نے ایک سوال کے جواب میں لکھا ہے کہ سجدوں سے اگلی رکعت کے لیے آٹا گوندھنے کی طرح بھی اٹھ سکتے ہیں ۔ محترم ! میں نے الشیخ ابو جابر حفظہ اللہ سے پوچھا تو انھوں نے کہا: اس طرح اٹھنا ثابت نہیں ۔اسی طرح الشیخ خواجہ محمد قاسم رحمہ اللہ نے " قد قامت الصلوۃ " میں تلخیص الحبیر للحافظ ابن حجررحمہ اللہ کے حوالے سے اس کو ضعیف لکھا ہے ۔ لیکن شیخ عبداللہ ناصر الرحمانی حفظہ اللہ اس روایت کو حسن قرار دیتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن قراردیا ہے، محترم اس تنازع کو بھی حل فرمائیں کہ درست موقف کس کا ہے ؟ حوالہ ضرور دیجئے گا ۔ (ایک سائل)
الجواب : آٹا گوندھنے کی طرح اٹھنے والی روایت کا ایک راوی ہیثم بن عمران