کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 378
ابراہیم نخعی رحمہ اللہ ( بھی) نمازمیں( یہو دیوں کے سدل کی طرح ) کپڑا لٹکانے کو مکروہ سمجھتے تھے ۔( ابن ابی شیبہ 2؍ 295 ح 2488 وسندہ صحیح )
2۔ ہاتھ کھلے رکھے ۔
یہ دوسرا موقف استاذ محترم شیخ ابوالقاسم محب اللہ الراشدی رحمہ اللہ اور جمہور علماء کا ہے ۔
اس پر وہ بعض عمومی دلائل اور عمل محدثین سے استدلال کرتے ہیں ۔ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے باسند صحیح نماز میں ارسال ثابت ہے۔( مصنف ابن ابی شیبہ 2؍ 295 ح 3950 وسندہ صحیح)
دونوں طرف استدلال عمومات میں سے ہے لہذا غیر صریح ہونے کی وجہ سے یہ مسئلہ اجتہادی ہے، لہذا جو شخص حسب تحقیق جس صورت میں عمل کرے گا وہ عنداللہ ماجور ہوگا۔(ان شاء اللہ)
امام اہل سنت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
" ارجوان لا یضیق ذلک ان شاء اللہ" میرے خیال میں اس ( یعنی ہاتھ باندھنا یا چھوڑنا دونوں ) میں کوئی تنگی نہیں ہے ،ان شاء اللہ ۔ یعنی دونوں طرح جائز ہے ۔
( مسائل صالح بن احمد بن حنبل ، قلمی صفحہ 90 ومطبوع ج 2ص 205 فقرہ نمبر 776)
میری تحقیق میں راجح یہی ہے کہ دونوں طرح عمل کرنا جائز ہے۔اس مسئلہ میں تشدد نہیں کرنا چاہیے اور نہ جوابی رسائل کا سلسلہ شروع کیا جائے ۔هذاما عندي واللّٰه اعلم بالصواب ( شہادت ،فروری 2000ء)
سوال: بعد از رکوع بحالت قیام ، ہاتھوں کے ارسال کاثبوت بالتفصیل عبارات اور حوالہ کتب ،دونوں مقامات پر لکھ کر ممنون فرمائیں ۔ (ابو طلحہ حافظ ثناء اللہ شاہد القصوری )
الجواب : اس سلسلے میں تفصیلی بحث ، ماہنامہ شہادت، فروری 2000ء جلد نمبر ۷ شمارہ نمبر2ص32،33 میں شائع ہوچکی ہے۔
امام ابو الشیخ الاصبہانی نے فرمایا:"حدثنا حاجب بن ابي بكر قال: ثنا احمد