کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 377
عن الهيثم بن حبيب عن عون بن ابي جحيفة عن ابيه الخ (المعجم الكبير للطبراني ،ج22ص ۱۱۱،۱۱۲ ح 283) المعجم الاوسط للطبرانی (ج 7ص 95 ، 96 ح 6160) اور المعجم الصغیر (ج 2ص38) میں یہ روایت حفص بن ابی داؤد : ثناالهيثم بن حبيب الصير في عن علي بن الاقمر عن ابي جحیفة كی سند سے مروی ہے۔ حفص بن ابی دادو الاسدی الکوفی القاری : " متروك الحديث مع امامته في القراة " ہے ۔( تقریب التہذیب :1405) ابو مالک النخعی عن علی بن الاقمر عن ابي جحيفة كی سند سے بھی مروی ہے۔ (الکبیر للطبرانی ج 22ص 133 ح353 کشف الاستار فی زوائد البزار،ج 1ص 286 ح 595) ابو مالک تک دونوں سندیں ضعیف ہیں اور ابو مالک النخعی متروک ہے۔ (دیکھئے تقریب التہذیب :8337) بزار نے اسے خطا قرار دیتے ہوئے علی بن الاقمر عن ام عطیہ کی روایت کی طرف اشارہ کیا ہے لیکن یہ روایت مجھے نہیں ملی ۔واللہ اعلم خلاصہ یہ کہ یہ روایت اپنی تمام اسانید کے ساتھ ضعیف ہے، لہذا بعض لوگوں کا اس سے استدلال کرکے رکوع کے بعد ارسال یدین سے منع کرنا صحیح نہیں ہے ۔اگر یہ روایت صحیح بھی ہوتی تو اس سے استدلال صحیح نہیں ہے کیونکہ یہاں سدل سے مراد گردن سے دو کندھوں کے درمیان، یہودیوں کی طرح کپڑا لٹکانا ہے جیسا کہ محدثین کرام نے بیان کیا ہے اور محدثین کرام ہی اپنی روایات کو سب سے بہتر جانتے ہیں ۔ فائدہ: سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو نماز میں سدل کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا : گویا یہ یہودی ہیں جو اپنے تہوار سے آئے ہیں( مصنف ابن ابی شیبہ 2؍ 295 ح 2480 وسندہ صحیح ) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نماز میں ،یہودیوں کی مخالفت کرتے ہوئے سدل کو مکروہ سمجھتے تھے اور فرماتے: یہودی سدل کرتے ہیں ۔ (ابن ابی شیبہ 2؍ 295 ح 2483 وسندہ صحیح )