کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 376
صحیح بخاری والی روایت میں الحسن بن ذکوان نے ’’حدثنا ‘‘ کہہ کر سماع کی تصریح کر رکھی ہے اور اس کے بہت سے شواہد بھی ہیں ۔( دیکھئے ہدی الساری للحافظ ابن حجر ص 398) عمران بن مسلم القصیر نے ان کی متابعت تامہ کر رکھی ہے ۔ ( المعجم الکبیر للطبرانی ج 18ص 136 ح 284 باختلاف یسیر) یعنی یہی حدیث الحسن بن ذکوان کے علاوہ عمران (صدوق حسن الحدیث ) نے بھی بیان کی ہے ۔ تہذیب التہذیب (ج 2ص 241) وغیرہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ عمر بن خالد الواسطی : کذاب سے تدلیس کرتے تھے۔کذاب سے تدلیس کرنے والے کی معنعن روایت سخت ضعیف ومردود ہوتی ہے بلکہ موضوع ہونے کا شبہ بھی رہتا ہے ،لہذا یہ سند سخت ضعیف ہے۔ احمد ( بن يحيي بن الربيع بن سليمان البغدادي ) قال :حدثنا محمد بن عبد اللّٰه بن بزيع قال: حدثنا عبدالرحمن بن عثمان ابو بحر البكراوي قال :حدثنا سعيد بن ابي عروبة عن عامرالاحول عن عطاء عن ابي هريرة ۔۔۔الخ (المعجم الاوسط للطبرانی ج 2ص 164 ح1302 وتحفۃ الاحوذی ج 1ص 296 مختصرا) احمد بن یحیی کا ذکر تاریخ بغداد (ج 5 ص203) میں ہے ۔ لیکن اس کی توثیق مذکور نہیں، لہذا یہ شخص مجہول الحال ہے،ابوبحر البکر اوی ضعیف ہے۔ (دیکھئے التقریب :3943) اسے جمہور محدثین نے (حافظے کی وجہ سے) ضعیف قراردیا ہے۔ سعید بن ابی عروبہ مدلس ہیں ، انھیں حافظ ذہبی نے مدلس کہا ہے۔ ( دیکھئے الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین ص 39 اور سیر اعلام النبلاء للذہبی ج 2ص 415) اس سند میں سعید کے اختلاط والی علت بھی ہے لہذا یہ سند ان چار خامیوں کی وجہ سے ضعیف ہے ۔ الحسین بن اسحاق التستری : ثنا ابو الربيع الزهراني ثنا حفص بن ابي داؤد