کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 375
یہ موقف استاذ محترم شیخ ابو محمد بدیع الدین الراشدی السندھی رحمہ اللہ اور بعض دیگر علماء کا ہے ۔استاذ محترم نے اس سلسلے میں متعدد رسائل لکھے ہیں ۔ مثلاً :
"زيادة الخشوع بوضع اليدين في القيام بعد الركوع " وغیرہ
انھوں نے حالت قیام میں ہاتھ باندھنے والی احادیث کے عموم سے استدلال کیا ہے۔
تنبیہ : سنن ابی داؤد (632) کی روایت میں "السدل "( کپڑا لٹکانے ) سے منع آیا ہے لیکن یہ روایت نہ حسن ہے اور نہ صحیح بلکہ ضعیف ہے ۔ میرے علم کے مطابق یہ حدیث ، سیدنا ابو ہریرہ اور سیدنا ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔
سیدنا ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے اس کی تین سندیں ہیں :
1۔ عسل بن سفیان عن عطاء عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ
(جامع ترمذی ،ابواب الصلوۃ باب ماجاء فی کراھیۃ السدل فی الصلوۃ ح 378)
عسل بن سفیان جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے ۔(مجمع الزوائد للہیثمی ج ۲ ص ۲۶۷)
اور اسے امام بخاری ،ابن معین اور احمد بن حنبل رحمہم اللہ نے مجروح قراردیا ہے ۔ابن حبان کے سوا کسی نے توثیق نہیں کی جبکہ ابن حبان نے خود اسے کتاب المجروحين من المحدثين والضعفاء والمتروكين میں بھی ذ کر کیا ہے ۔( ج 3ص195)
لہذا حافظ ابن حبان کے دونوں قول متناقص ہو کر ساقط ہوگئے ۔
دیکھئے میزان الاعتدال (ج 2ص 552 ترجمہ عبدالرحمن بن ثابت بن الصامت )
2۔الحسن بن ذکوان عن سلیمان الاحول عن عطا عن ابی ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ
( سنن ابی داؤد ،الصلوۃ، باب السدل فی الصلوۃ ح 643)
امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے اس حدیث کے ضعیف ہونے کی طرف اشارہ کردیا ہے۔(ایضا)
الحسن بن ذکوان مدلس ہیں اور اگر سماع کی تصریح کریں تو حسن درجہ کے راوی ہیں ۔
صحیح بخاری میں ان کی صرف ایک حدیث ہے ۔
دیکھئے کتاب الرقاق باب صفۃ الجنۃ والنار (6566)