کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 373
ان لوگوں کا قول حق بجانب ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(لاتفعلوا الا بام القرآن فانه لاصلوة لمن لم يقرا بها) سورهٔ فاتحہ کے سوا کچھ نہ پڑھو کیونکہ جو اسے نہیں پڑھتا تو اس کی نماز نہیں ہوتی ۔(کتاب القراءۃ للبیہقی :۲۲۱ وسندہ حسن،وصححہ البیہقی ؍ نافع بن محمود ثقۃ و ثقہ الدار قطنی والبیہقی وابن حبان وابن حزم والذہبی وغیرہم )
امام بخاری اور بہت سے جلیل القدر علماء اس کے قائل تھے کہ مدرک رکوع کی رکعت نہیں ہوتی۔ تفصیل کے لیے دیکھئے مولانا محمد یونس قریشی رحمہ اللہ کی کتاب ’’اتمام الخشوع باحکام مدرک الرکوع ‘‘ اور مولانا محمدمنیر قمر حفظہ اللہ کا رسالہ’’ رکوع میں ملنے والے کی رکعت، جانبین کے دلائل کا جائزه ‘‘ وما علينا الاالبلاغ ( 26؍ رجب 1427ھ) (الحدیث: 30)
سوال: کیا امام کے ساتھ رکوع میں ملنے سے رکعت ہوجاتی ہے؟ (ایک سائل)
الجواب: جو شخص رکوع میں مل جائے اور سورہ ٔ فاتحہ نہ پڑھ سکے تو اس کی وہ رکعت نہیں ہوتی کیونکہ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہری نماز کے مقتدیوں کو فرمایا :( لاتفعلوا الا بام القرآن فانه لاصلوة لمن لم يقرا بها)
تم سورۂ فاتحہ کے علاوہ اور کچھ نہ پڑھو ، کیونکہ یقینا جو شخص سورۂ فاتحہ نہیں پڑھتا اس کی نماز نہیں ہوتی ۔( کتاب القراءت للبیہقی، ص 64 ح 121 وقال :ھذا اسناد صحیح)
تفصیل کے لیے دیکھئے ماہنامہ شہادت (ج 6 شمارہ 11 نومبر 1999 صء 33) ( شہادت ، جنوری 2000ء)
سوال: جس نے امام کے ساتھ رکوع پا لیا تو اس نے رکعت پالی ۔ یہ روایت ترمذی میں ہے ۔ بعض لوگ اس کو ضعیف اور بعض صحیح گردانتے ہیں ۔( حبیب اللہ ۔ پشاور)
الجواب : یہ روایت میرے علم کے مطابق سنن ابی داؤد(893) وغیرہ میں موجود ہے۔ اس کے بنیادی راوی یحیی بن ابی سلیمان کو امام بخاری اور جمہور محدثین نے ضعیف ومجروح قراردیا ہے۔امام ابن خزیمہ (1622) نے بھی اس روایت پر جرح کی ہے اور اس