کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 372
مجھ سے پہلے رکوع اور سجدے نہ کرو۔ پس بے شک میں جتنا تم سے پہلے رکوع کروں گا تو تم مجھے اس کے ساتھ پالوگے جب میں سر اٹھاؤں گا،میرا بدن بھاری ہوگیا ہے ۔(سنن ابی داود: 619 وسندہ حسن ) یہ روایت مدرک رکوع کی دلیل نہیں ہے مگر عینی حنفی نے اسے اپنے دلائل میں پیش کردیا ہے ۔ دیکھئے عمدۃ القاری (3؍153)! 14) ابن ابی شیبہ (1؍ 242) نے عروۃ بن الزبیر (تابعی ) اور زید بن ثابت سے نقل کیا ہے کہ وہ دونوں جب امام کو رکوع میں پاتے تو دو تکبیریں کہتے ۔ایک تکبیر افتتاح دوسری تکبیر رکوع ۔ یہ روایت زہری کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے اور ادراک رکوع کی دلیل نہیں ہے۔ 15) ابن ابی شیبہ ( 1؍255) نے محمد بن سیرین سے نقل کیا ہے کہ ابوعبیدہ ( بن عبداللہ بن مسعود )آئے اور لوگ رکوع میں تھے تو وہ چل کر صف میں شامل ہوگئے اور بیان کیا کہ ان کے والد نے ایسا ہی کیا تھا۔ یہ روایت منقطع ہے کیونکہ ابو عبیدہ نے اپنے والد سے کچھ نہیں سنا۔ 16) ایک روایت میں آیا ہے کہ " عبدالعزيز بن رفيع عن ابن مغفل المزني قال قال النبي صلي اللّٰه عليه وسلم (ولاتعتدوا بالسجود اذالم تدركوا الركعة ) (مسائل احمد واسحاق ١؍127؍1،الصحیحہ 1188) اس روایت میں اگر ابن مغفل سے مراد عبداللہ بن مغفل المزنی رضی اللہ عنہ ہیں تو ان سے عبدالعزیز رفیع کی ملاقات کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور اگر شداد بن معقل ہیں تو یہ سند منقطع ہے ۔خلاصہ یہ کہ اس سلسلے کی تمام مرفوع روایات بلحاظ سند ضعیف ہیں ۔ رہے آثار صحابہ تو ان میں اختلاف ہے ۔ دوم: جو علماء کہتے ہیں کہ مدرک رکوع کی رکعت نہیں ہوتی کیونکہ اس کے دو فرض رہ گئے ہیں: 1) قیام (2) سورۂ فاتحہ