کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 370
سے روایت کیا ہے کہ وہ مدرک رکوع کو مدرک رکعت سمجھتے تھے ۔ اس کی سند صحیح ہے لیکن یہ صحابی کا فتوی ہے ۔ 6) ابن ابی شیبہ (1؍243) نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ان کا فتوی نقل کیا ہےجس کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ مدرک رکوع کو مدرک رکعت سمجھتے تھے ۔ اس روایت کی سند حفص اور ابن جریج کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے۔السنن الکبریٰ للبیہقی (2؍90) میں اس کا ایک ضعیف شاہد بھی ہے ۔اس میں ولید بن مسلم ہیں جو کہ تدلیس تسویہ بھی کرتے تھے اور سماع مسلسل کی تصریح نہیں ہے ۔ 7) بیہقی (2؍90) نے زید بن ثابت اور ابن عمر رضی اللہ عنہما سے نقل کیا ہے کہ "من ادرك الركعة قبل ان يرفع الامام راسه فقد ادرك السجدة " جس نے امام کے سراٹھانے سے پہلے رکوع پالیا تو اس نے سجدہ پالیا یعنی رکعت پالی۔ اس روایت کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے۔امام مالک نے یہ نہیں بتایا کہ انھیں یہ روایت کس ذریعے سے پہنچی ہے ۔اس موقوف روایت کی دیگر سندیں بھی ہیں ۔ان آثار کے مقابلے میں امام بخاری فرماتے ہیں: حدثنا عبيد بن يعيش قال: حدثنا يونس قال : حدثنا (ابن )اسحاق قال :اخبرني الاعرج قال سمعت ابا هريرة رضي اللّٰه عنه يقول: لايجزئك الا ان تدرك الامام قائما قبل ان تركع " ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نےفرمایا : تیری رکعت اس وقت تک جائز نہیں ہوتی جب تک رکوع سے پہلے امام کو حالت قیام میں نہ پالے ۔ (جزء القراءۃ :132 وسند ہ حسن ،نصر الباری ص 182؍ 183) ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لايركع احدكم حتي يقرا بام القرآن" سورۃ فاتحہ پڑھ لینے کے بغیر تم میں سے کوئی بھی رکوع نہ کرے ۔(جزء القراۃ :133 وسندہ صحیح ) معلوم ہوا کہ اس مسئلے میں صحابہ کرام کے درمیان اختلاف ہے ۔جب اختلاف ہوجائے تو کتاب وسنت کی طرف رجوع کرنے کا حکم ہے۔