کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 37
ثقہ اور متقن قاضی معاذ بن معاذ رحمہ اللہ (متوفی 196ھ) نے فرمایا:
جو شخص قرآن کو مخلوق کہے تو وہ اللہ عظیم کا کافر ہے۔(مسائل ابی داود ص ،268، 267 وسندہ صحیح)
امام شافعی رحمہ اللہ کے مشہور شاگرد امام ابو یعقوب یوسف بن یحییٰ البویطی رحمہ اللہ (متوفی 231ھ)نے فرمایا: جو شخص قرآن کو مخلوق کہے تو وہ کافر ہے۔ (مسائل ابی داود ص 2686 وسندہ صحیح)
امام احمد بن عبداللہ بن یونس رحمہ اللہ (متوفی 227ھ) نے فرمایا: جو شخص قرآن کو مخلوق کہے تو اس کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہیے، یہ کفار ہیں۔(مسائل ابی داود ص 268 وسندہ صحیح)
اس قسم کے حوالے بے حد شمار ہیں جن سے ثابت ہوا کہ اہل سنت کے اجماع اور اتفاق سے یہ عقیدہ ثابت ہے کہ مسلمانوں کے پاس موجود قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ہے،مخلوق نہیں ہےاور اسے مخلوق کہنے والا کافر ہے۔یہ وہی قرآن مجیدہے جو اللہ تعالیٰ نے جبریل امین علیہ السلام کے ذریعے سے خاتم النبیین اور رحمۃ للعالمین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم تک پہنچادیا،صحابہ رضی اللہ عنہم نے تابعین تک اور تابعین نے تبع تابعین تک پہنچادیا۔یہ وہی قرآن ہے جسے حفاظ کرام نے یاد کررکھا ہے ،مصاحف میں لکھا ہوا ہے اور امت مسلمہ جس کی تلاوت کرتی ہے۔
اس عقیدے پر مفصل تحقیق کے لیے اہل سنت کی کتب العقائد مثلاً خلق افعال العباد، الشریعہ للآجری اور الاعتقاد للبیہقی وغیرہ کی طرف رجوع فرمائیں۔
نیزدیکھئے السنن الکبریٰ للبیہقی(10؍206،207)
حافظ ابن عبدالبر نے اس مسئلے پر اہل سنت کااجماع نقل کیا ہے۔دیکھئے التمہید (21؍241)
امام الحرمین کے والد ابو محمد عبداللہ بن یوسف الجوینی الشافعی الفقیہ رحمہ اللہ (متوفی 438ھ) نے اس مسئلے پر ایک رسالہ لکھا ہے:
"رسالة في إثبات الاستواء والفوقية ومسألة الحرف والصوت في القرآن المجيد"
دیکھئے مجموعۃ الرسائل المنیریہ(1؍174۔187)
شیخ ابو محمد الجوینی الفقیہ نے فرمایا:"والتحقيق هو: أن اللّٰه تكلم بالحروف