کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 368
يحيي بن ابي سليمان عن زيد بن ابي عتاب وسعيد المقبري عن ابي هريرة " كی سند سے روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(اذا جئتم ونحن سجود فاسجدوا ولا تعتدوا شيئا ومن ادرك الركعة فقد ادرك الصلوة )
’’ جب تم آؤ اور ہم سجدے میں ہوں تو سجدہ کرو اور اسے کچھ بھی نہ شمار کرو اور جس نے رکعت پالی تو اس نے نماز پالی ۔‘‘
اس روایت کے راوی یحیی بن ابی سلیمان کے بارے میں امام بخاری نے فرمایا:
"منكر الحديث" (جزء القراءة :٢٣٩)
ابن خزیمہ نے فرمایا :’’ دل اس سند پر مطمئن نہیں ہے کیونکہ یحیی بن ابی سلیمان کو جرح یا تعدیل کی رو سے نہیں جانتا ۔‘‘(صحیح ابن خزیمہ 3؍ 57،58 ونصر الباری ص262)
یحیی مذکور کو جمہور محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے، لہذا حاکم کا اس کی روایت کو صحیح کہنا مردود ہے ۔
تنبیہ: یہ روایت مدرک رکوع کی دلیل نہیں ہے بلکہ اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ جو رکعت پالے اس نے نماز پالی ۔
2) بیہقی نے " عن عبدالعزيز بن رفيع عن رجل عن النبي صلي اللّٰه عليه وسلم " کی سند سے روایت کیا ہے کہ
((اذا جئتم والامام راكع فاركعوا وان كان ساجدا فاسجدوا ولا تعتدوا بالسجود اذا لم يكن معه الركوع))
جب تم آؤ اور امام رکوع میں ہوتو تم رکوع کرو اور جب سجدے میں ہوتو سجدہ کرواور سجدے شمار نہ کرو جب تک ان کے ساتھ رکوع نہ ہو۔( 2؍89)
اس روایت میں "رجل " (آدمی) مجہول ہے اور اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ یہ صحابی ہے ۔
تنبیہ : بیہقی کی ایک روایت (2؍296) میں" سفیان (الثوری ) عن عبدالعزيز بن رفيع من شيخ من الانصار " کی سند سے ان الفاظ جیسا مفہوم مروی ہے ۔اس روایت