کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 364
اس تمہید کے بعد عرض ہے کہ علاء الدین محمد بن ابی احمد السمرقندی نے تحفۃ الفقہاء نامی کتاب میں لکھا ہے: "وَالصَّحِيح مَذْهَبنَا لما رُوِيَ عَن ابْن عباس رضي اللّٰه عَنهُ أَنه قال: ان العشرة الذين بشرلهم رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم بالجنة ماكانوا يرفعون ايديهم الا لافتتاح الصلوة’ قال السمرقندي:وخلاف هولاء الصحابة قبيح " اور صحیح ہمارا(حنفی ) مذہب ہے، اس وجہ سے کہ جو ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا گیا ہے کہ انھوں نے فرمایا: بے شک عشرہ مبشرہ جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی خوش خبری دی ، وہ شروع نماز کے سوارفع یدین کرتے تھے۔ سمرقندی نے کہا :اور ان صحابہ کی مخالفت بری(حرکت) ہے ۔(ج ۱،ص 132۔133، دوسرا نسخہ ص66۔67) سمرقندی کے بعد تقریبا یہی عبارت علاء الدین ابوبکر بن مسعود الکاسانی (متوفی 587ھ) نے بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع (ج اص 207) میں اور بدرالدین محمود بن احمد العینی (متوفی 855ھ) نے بحوالہ بدائع الصنائع اپنی کتاب عمدۃ القاری (ج 5ص 272) میں نقل کررکھی ہے۔ملاکاسانی نے بدائع الصنائع کے شروع میں یہ اشارہ کردیاہے کہ انھوں نے اپنے استاد محمد بن ابی احمدالسمرقندی سے لے کر اپنی کتاب مرتب کی ہے۔(ج 1ص2) معلوم ہوا کہ اس روایت کا دارومدار سمرقندی مذکور پر ہے۔ سمرقندی صاحب 553 ہجری میں فوت ہوئے ۔ دیکھئے معجم المؤلفین (ج 3ص 67 ت 11750) یعنی وہ پانچویں یا چھٹی صدی ہجری میں پیدا ہوئے تھے ۔فقیر محمد جہلمی تقلیدی نے انھیں حدیقہ ٔ ششم (چھٹی صدی کے فقہاء وعلماء کے بیان ) میں ذکر کیا ہے۔ (حدائق الحنفیہ ص 267) سمرقندی مذکور سے لے کر صدیوں پہلے 67ھ میں فوت ہونے والے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ تک کوئی سند اور حوالہ موجود نہیں ہے، لہذا یہ روایت بے سند اور بے حوالہ ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔ تنبیہ بلیغ: ایسی بے سند وبے حوالہ روایت کو " اخرجه السمرقندي في تحفة الفقهاء"