کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 363
ہے ۔ جس کا نام منہاج السوی انھوں نے رکھا ہے اور اس کے اندر رفع الیدین کی احادیث کو توڑ مروڑ کے ذکر کیا ہے تو انھوں نے مجھ سے کہا کہ ان کاجواب مطلوب ہے تو الحمدللہ کوشش کرنے کے بعد کتاب نورالعینین مل گئی جس میں مطلوبہ جواب بھی حاصل ہوگئے مگر ایک دلیل جو انھوں نے 114 نمبر پر ذکر کی ہے جس کامتن یہ ہے :
عَن ابْن عَبَّاس أَنه قَالَ: الْعشْرَة الَّذين شهد لَهُم رَسُول اللّٰه صلى اللّٰه عَلَيْهِ وَسلم بِالْجنَّةِ مَا كَانُوا يرفعون أَيْديهم إلاّ فِي افْتِتَاح الصَّلَاة، قال السمرقندی :وخلاف هؤلاء الصحابة قبيح"
اس کی تخریج انھوں نے کی ہے۔ اخرجہ السمرقندی فی تحفۃ الفقہاء (1؍132۔133)
والکاسانی فی بدائع الصناع(1؍207) والعینی فی عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری (5؍272)
تو نورالعینین میں تلاش کرنے سے اس کا جواب نہیں مل سکا، لہذا معذرت سے آپ کو تکلیف دی جاتی ہے کہ اس اثر کی پوری تحقیق کرکے بندہ کو ارسال کردیں ۔ جوابی لفافہ ساتھ ہے اور اگر پہلے یہ آپ کی نظر سے نہیں گزری تو الحدیث میں بھی اس کو تحریر کریں تا کہ باقی قارئین الحدیث بھی اس سے فائدہ اٹھائیں ۔ جزاكم اللّٰه خيرا في ا لدنيا والاخرة
( سید عبدالحلیم چک نمبر 203 ر۔ب مانا نوالہ فیصل آباد)
الجواب: مشہور ثقہ امام عبداللہ بن المبارک المروزی رحمہ اللہ نے فرمایا :
"الْإِسْنَادُ مِنَ الدِّينِ، وَلَوْلَا الْإِسْنَادُ لَقَالَ مَنْ شَاءَ مَا شَاءَ»
’’ اسناد دین میں سے ہیں (اور) اگر سند نہ ہوتی تو جس کے دل میں جوآتا کہتا۔‘‘
(صحیح مسلم ۔ ترقیم دارالسلام :32 ماہنامہ منہاج القرآن لاہور ج 20 شمارہ :11 نومبر 2006 ص22)
اس سنہری قول سے معلوم ہوا کہ بےسند با ت مردو ہوتی ہے ۔ادارہ منہاج القرآن کے بانی محمد طاہر القادری صاحب اس کی تشریح میں ’’ فرماتے‘‘ ہیں :
’’ پس روایت حدیث ، علم تفسیر اور مکمل دین کا مدار اسناد پر ہے۔ سند کے بغیر کوئی چیز قبول نہ کی جاتی تھی ۔‘‘ (ماہنامہ منہاج القرآن ج20 شمارہ:11ص 23)