کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 362
ہوجائے اور پھر بھی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما یہ رفع یدین کرتے رہیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں سب سےآگے تھے ۔
دلیل نمبر 10: نافع فرماتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جس شخص کو دیکھتے کہ رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد رفع یدین نہیں کرتا تو اسے کنکریاں مارتے تھے۔ ( جزء رفع الیدین : 15 وسندہ صحیح)
علامہ نووی اس روایت کے بارے میں لکھتے ہیں : " باسناده الصحيح عن نافع" نافع تک اس کی سند صحیح ہے ۔( المجموع شرح المہذب ج3ص 405)
یہ کس طرح ممکن ہے کہ رفع یدین بروایت ابن عمر منسوخ ہوجائے، پھر اس کی ’’منسوخیت ‘‘کے بعد بھی سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس نامعلوم ومجہول جاہل کو ماریں جو رفع یدین نہیں کرتا تھا۔امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کسی ایک صحابی سے رفع یدین کا نہ کرنا ثابت نہیں ہے،( دیکھئے جزء رفع الیدین 40،76 والمجموع للنووی 3؍405)
معلوم ہوا کہ رفع یدین نہ کرنے والا آدمی ،صحابہ کرام میں سے نہیں تھا بلکہ کوئی مجہول ونامعلوم شخص ہے۔
خلاصۃ التحقیق: ان دلائل سابقہ سے یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ ’’اخبار الفقہاء والمحدثین ‘‘والی روایت موضوع اور باطل ہے، لہذا غلام مصطفی نوری بریلوی صاحب کا اسے ’’حدیث صحیح ‘‘ کہنا جھوٹ اور مردود ہے ۔ وما علینا الا البلاغ
( 2؍محرم 1426ھ) (الحدیث:۱۱)
رفع یدین کے خلاف ایک بے اصل روایت اور طاہر القادری صاحب
سوال: جناب حافظ صاحب بندہ آپ کے ’’الحدیث ‘‘ کا مطالعہ کرتا ہے الحمد للہ آپ خوب محنت شاقہ سے اس کا اصدار کرتے ہیں ،اللہ تعالی اس کو قائم ودائم رکھے ۔آمین
پچھلے دنوں ہمارے ایک محسن ڈاکٹر طاہر حسین جو ہمارے قریب ہی ٹیکسٹائل یونیورسٹی میں لیکچرار ہیں ۔انھوں نے بتایا کہ طاہر القادری کی کتاب انٹرنیٹ پر انھوں نے دی