کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 359
اس عبارت میں توثیق کا نام ونشان نہیں ہے۔
غلام مصطفی نوری بریلوی نے اس عبارت کا ترجمہ درج ذیل لکھا ہے :
’’جناب خالد بن سعد نے فرمایا کہ عثمان بن محمدان میں ہےجنہوں نے مجھ سے علم حاصل کیا ہےاور مسائل کا درس لیاہے اور یہ پختہ عقد والے ہیں اور صاحب فضیلت ہیں اور اپنے موضع کے مفتی تھے۔‘‘ (ترک رفع یدین ص493)!!
دلیل نمبر 3: عثمان بن سوادہ بن عباد کےحالات ’’اخبارالفقہاء والمحدثین ‘‘ کے علاوہ کسی کتاب میں نہیں ملے۔اخبار الفقہاء میں لکھا ہوا ہے:
"قال عثمان بن محمد قال عبيداللّٰه بن يحيي: كان عثمان بن سوادة ثقة مقبولا عند القضاة والحكام ۔۔۔۔۔"
چونکہ عثمان بن محمد مجروح یا مجہول ہے لہذا عبیداللہ بن یحیی سے یہ توثیق ثابت نہیں ہے ۔
نتیجہ : عثمان بن سوادہ مجہول الحال ہے اس کی پیدائش اور وفات بھی نامعلوم ہے۔
دلیل نمبر4: عثمان بن سوادہ کی حفص بن میسرہ سے ملاقات اور معاصرت ثابت نہیں ہے۔حفص کی وفات 181ھ ہے۔
دلیل نمبر5: محمد بن حارث کی کتابوں میں ’’اخبار القضاۃ والمحدثین ‘‘ کا نام تو ملتا ہے مگر’’اخبار الفقہاء والمحدثین‘‘ کا نام نہیں ملتا۔
دیکھئے الاکمال لابن ماکولا (261؍3) الانساب للسمعانی (2؍372)
ہمارے اس دور کے معاصرین میں سے عمر رضا کحالہ نے’’اخبار الفقہاء والمحدثین ‘‘ کا ذکر کیا ہے۔(معجم المؤلفین 3؍204)
اسی طرح معاصر خیرالدین الزرکلی نے بھی اس کتاب کا ذکر کیا ہے ۔(الاعلام 6؍75)
جدید دور کے یہ حوالے اس کی قطعی دلیل نہیں ہیں کہ یہ کتاب محمد بن حارث کی ہی ہے۔قدیم علماء نے اس کتاب کا کوئی ذکر نہیں کیا ۔
دلیل نمبر6: مخالفین رفع یدین جس روایت سے دلیل پکڑ رہے ہیں اس کے شروع میں