کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 357
امام حافظ ابو عبداللہ محمد بن حارث الخشنی القیروانی متوفی سنہ س361 ہجری اپنی کتاب اخبار الفقہاء والمحدثین کے صفحہ 214 پر سند صحیح سے مرفوعا یہ حدیث نقل کرتے ہیں ۔ فرماتے ہیں: حدثني عثمان بن محمد قال: قال لي عبيداللّٰه بن يحيي : حدثني عثمان بن سوادة بن عباد عن حفص بن ميسرة عن زيد بن اسلم عن عبداللّٰه بن عمر قال : كنا مع رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم بمكة نرفع ايدينا في بدء الصلوة وفي داخل الصلوة عند الركوع فلما هاجر النبي صلي اللّٰه عليه وسلم الي المدينة ترك رفع يدين في داخل الصلوة عند الركوع وثبت علي رفع يدين في بدء الصلوة ۔۔۔ توفي (اخبار الفقهاء والمحدثين ص٣١٦) ترجمہ: جناب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ میں تھے تو ہم رفع یدین کرتے تھے نماز کی ابتداء میں اور نماز کے اندر رکوع کے وقت اور جب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی تو حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے اندر رکوع والا رفع یدین چھوڑدیا اور ابتداء کی رفع یدین پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ثابت رہے حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا۔ ناظرین گرامی قدر: یہ حدیث پاک رفع یدین عندالرکوع کے نسخ میں کتنی واضح ہے۔ پھر بھی اگر کوئی نہ مانے تو اس کی مرضی ہے۔‘‘ (ترک رفع یدین ص695۔691 طبع اول جون 2004 مکتبہ نوریہ رضویہ گلبرک اے فیصل آباد) عرض ہے کہ کیا یہ روایت صحیح ہے؟ تحقیق سے جواب دیں ۔ جزاکم اللّٰه خیراً (حافظ عبدالوحید سلفی ۔2مارچ2005ء) الجواب: جناب غلام مصطفی نوری بریلوی صاحب کی پیش کردہ یہ روایت کئی لحاظ سےموضوع اور باطل ہے۔ دلیل نمبر 1: "اخبار الفقہاء والمحدثین " نامی کتاب کے شروع (ص5) میں اس کتاب کی