کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 355
رفع یدین اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ
سوال : ایک روایت میں آیا ہے :" قال ابو حنيفة : حدثنا حماد عن ابراهيم عن علقمة والاسود عن عبداللّٰه بن مسعود رضي اللّٰه عنه ان رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم كان لايرفع يديه الا عند افتتاح الصلاة ثم لايعود شيئ من ذلك "
(اعلاءالسنن ج 3 ص ۷۵ ح 826 حاشیہ بحوالہ کتاب الآثار امام محمد ) (محمد سعید چانڈیو)
الجواب : دیوبندیوں کی اعلاء السنن نامی کتاب میں روایت مذکورہ کو خوازمی (متوفی 665ھ) کی کتاب ’’جامع المسانید‘‘(ج اص 252،353) سے ابو محمد الحارثی کی سند سے نقل کیا ہے ۔(ج 3ص 75حاشیہ )
خوارزمی مذکور غیر موثق ہے، یعنی اس کی عدالت (ثقہ وصدوق ہونا) معلوم نہیں ہے ۔
ابو محمد عبداللہ بن محمد بن یعقوب الحارثی الاستاذ جھوٹ بولنے میں بھی پورا استاد تھا۔اس کے بارے میں ابو احمد الحافظ اور حاکم نیشا پوری نے فرمایا: وہ حدیث گھڑتا تھا۔ (کتاب القراءت للبیہقی ص 154 دوسرا نسخہ ص178 ح 388 وسندہ صحیح)
کسی نے بھی اس کی توثیق نہیں کی ۔خطیب بغدادی اور خلیلی وغیر ہما نے اس پر جرح کی۔ حافظ ذہبی نے کہا: وہ عجیب کمزور روایتیں لاتا تھا۔( دیوان الضعفاء ص 176 رقم 2297) نیز دیکھئے نورالعینین (ص 43)
جب محدثین کرام ’’متہم ‘‘ کا لفظ استعمال کریں ،تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ محدثین کرام نے اسے کذاب ووضاع قراردیا ہے ۔اس لفظ کامطلب اردو دالی تہمت لگانا نہیں ہے ۔مثلاً اسماعیل بن یحیی الشیبانی کے بارے میں حافظ ابن حجر لکھتے ہیں : "متھم بالکذب" (التقریب :145)
حالانکہ ثقہ محدث یزید بن ہارون نے کہا:
كان اسماعيل الشعيري كذابا " اسماعیل الشعیری کذاب تھا۔
(الضعفاء للعقیلی 1؍92وسندہ صحیح ،تہذیب الکمال 1؍ 159 تہذیب التہذیب ج اص 293)