کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 353
کے لیے مناسب یہ ہے کہ وہ اپنے افتراء ت ،اکاذیب اور دھوکہ دہی پر بغلیں جھانکیں ۔
یہ مجہول شخص بعد میں معروف ہوگیا مگر کذب وافتراء کے ساتھ ،اس کا نام ولقب ابو بلال محمد اسماعیل جھنگوی ہے۔اسماعیل جھنگوی مذکور کے اکاذیب وافتراءات اور مکر وفریب کے لیے دیکھئے ماہنامہ الحدیث :35(ص 51 تا60اسماعیل جھنگوی کے پندرہ جھوٹ )
پچھلے ہفتے ایک صاحب ،محمد یوسف لدھیانوی (دیوبندی ) کی کتاب ’’اختلاف امت اور صراط مستقیم‘‘لے آئے ۔ جب راقم الحروف نے مسندالحمیدی ومسندابی عوانہ کے قلمی نسخوں اور دیگر دلائل سے لدھیانوی صاحب کی خیانتیں اور اکاذیب ثابت کردیئے تو انھوں نے بعد از تحقیق دیوبندی مذہب کو الوداع کہہ کر کتاب وسنت کا راستہ اختیار کرلیا۔ والحمد للہ
مختصر یہ کہ رفع یدین قبل الرکوع وبعدہ کا ترک ،منسوخ یاممنوع ہونا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ تفصیل کے لیے امام بخاری کی جزء رفع یدین ،وغیرہ کا مطالعہ کریں ۔
تنبیہ : تحقیق بالا سے ثابت ہوا کہ نماز میں رکوع سے پہلے اور بعد والا رفع یدین ہمیشہ کرنا چاہیے اور اسے کبھی ترک نہیں کرنا چاہیے ۔ جو شخص کبھی کرتا ہے اور کبھی نہیں کرتا ،اس کا موقف صحیح احادیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے غلط ہے ۔ (شہادت، فروری 2000)
مسند حمیدی اور رفع یدین
سوال : مسندالحمیدی (نسخہ دیوبندیہ بتحقیقی الاعظمی ) میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ترک رفع یدین کی جو روایت منسوب ہے اور جسے بعض ’’ محقق‘‘ قسم کے ’’علماء‘‘رفع یدین کے خلاف پیش کرتے ہیں: مثلا سرفراز خان صفدر صاحب دیوبندی ۔ (دیکھئے خزائن السنن ج 2ص 99)
آپ نے ’’ نورالقمر ین ‘‘ وغیرہ میں متعدد دلائل سے یہ ثابت کیا ہے کہ نسخہ دیوبندیہ کی روایت محرف ہے اور صحیح روایت وہی ہے جوکہ نسخہ ظاہر یہ وغیرہا میں موجود ہے،جس میں رفع یدین کا اثبات ہے ۔جزاکم اللّٰه خیرا