کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 35
سال سے اپنے استاذوں کو جن میں عمرو بن دینار (ثقہ تابعی رحمہ اللہ متوفی 126ھ) بھی تھے، یہی کہتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے اور مخلوق نہیں ہے۔(خلق افعال العباد للامام البخاری ص7 فقرہ:1، وسندہ صحیح)
مشہور امام جعفر صادق رحمہ اللہ (متوفی 148ھ) نے قرآن کے مخلوق ہونے کی نفی کی اور فرمایا: لیکن وہ اللہ کا کلام ہے۔(مسائل ابی داود ص 265وسندہ حسن، الشریعۃ للآجری ص77 ح 159، الاعتقاد للبیہقی ص 107، وقال:"فھو عن جعفر صحیح مشہور")
امام مالک بن انس المدنی رحمہ اللہ قرآن کو اللہ کا کلام کہتے اور اُس شخص کا شدید رد کرتے جو قرآن کو مخلوق کہتا تھا، امام مالک فرماتے کہ اُسے مارمار کر سزاد ی جائے اور قید میں رکھا جائے یہاں تک کہ وہ مرجائے۔(الشریعہ ص 79 ح66 ،وسندہ حسن)
امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا :جو شخص قرآن کو مخلوق کہے تو وہ کافر ہے ۔(حلیۃ الاولیاء 9؍113،وسندہ حسن)
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اُس شخص کو کافر کہا ہے جس نے قرآن کو مخلوق کہا۔(دیکھئے مسائل ابی داود ص 262 وھو صحیح ثابت)
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا:
"القرآن من علم اللّٰه و علم اللّٰه ليس بمخلوق والقرآن كلام اللّٰه ليس بمخلوق"
’’قرآن اللہ کے علم سے ہے اور اللہ کا علم مخلوق نہیں اور قرآن اللہ کا کلام ہے،مخلوق نہیں۔‘‘
(المحنۃ روایۃ صالح بن احمد بن حنبل ص 69 بحوالہ العقیدۃ السلفیہ ص106)
امام احمد رحمہ اللہ نے مزید فرمایا:جو شخص لفظي بالقرآن مخلوق(قرآن کے ساتھ میرا لفظ مخلوق ہے) کا دعویٰ کرے تو وہ جہمی ہے۔(مسائل ابن ہانی ج2 ص152 ،فقرہ:1853)
امام احمد رحمہ اللہ نے لفظي بالقرآن مخلوقکہنے والے کے بارے میں فرمایا:
’’اس كے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہیے اور اس کے پاس نہیں بیٹھنا چاہیے، اس سے کلام نہیں کرنا چاہیے اور اسے سلام نہیں کرنا چاہیے۔‘‘(مسائل ابن ہانی ج2 ص 152،فقرہ:1851)