کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 349
جو مقام ہے وہ حدیث کے ابتدائی طالب علموں پر بھی پوشیدہ نہیں ہے ۔ اس روایت کے بارے میں امام احمد بن حنبل نے فرمایا: " رواه ابوبكر بن عياش عن حصين عن مجاهد عن ابن عمر وهوباطل " اسے ابوبکر بن عیاش نے حصین عن ابن عمر کی سند سے روایت کیا ہے اور یہ باطل ہے ۔(مسائل احمد روایت ابن ہانی ، ج ۱ص 50) ائمہ حدیث نے ابوبکر بن عیاش کی اس روایت کو وہم وخطا قرار دیا ہے ،لہذا ان کی یہ روایت باطل وبے اصل ہے ۔ تنبیہ بلیغ : راقم الحروف کی قدیم تحقیق یہ تھی کہ ابوبکر بن عیاش رحمہ اللہ جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف راوی ہیں ۔ بعد میں جب دوبارہ تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ وہ جمہور محدثین کے نزدیک صدوق وموثق راوی ہیں، لہذا میں نے اپنی سابقہ تحقیق سے علانیہ رجوع کیا۔ دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو:28ص 54(تحریر 22ربیع الثانی 1427ھ) تفصیل کے لیے دیکھئے نورالعینین فی مسئلۃ رفع الیدین (ص 168) خلاصہ یہ کہ قاری ابوبکر بن عیاش رحمہ اللہ کی یہ روایت شاذ وضعیف ہے جبکہ اس کے برعکس صحیح بخاری ودیگر کتب حدیث سے ثابت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی وفات کے بعد زمانہ تابعین میں بھی رفع یدین کرتے تھے۔ (دیکھئے حدیث السراج2؍34ح 115) بلکہ رفع یدین نہ کرنے والے کو کنکریوں سے مارتے تھے ۔(دیکھئے جزء رفع الیدین للبخاری، وغیرہ ) (شہادت ،جولائی 2000) سوال: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ترک رفع یدین کی جو روایت منسوب ہے(طحاوی 1ص110 وغیرہ ) اس کے بارے میں سرفراز خان صفدر نے لکھا ہے : ’’امام بیہقی وغیرہ نے اس کو جو بلاوجہ باطل اور موضوع قراردیا ہے تو یہ ان کا وہم اور تعصب ہے۔۔۔‘‘(خزائن السنن ج2ص101)