کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 345
نماز میں رکوع سے پہلے اور بعد :رفع الیدین سوال: جب ہم علماء سے سوال کرتے ہیں کہ کیا نماز میں رفع یدین کرنا جائز ہے؟ تو جواب ملتاہے کہ اس وقت لوگ بغلوں میں بت دے کر آتے تھے کیا یہ صحیح کہتے ہیں؟(حاجی نذیرخان دامان ،حضرو ) الجواب: بغلوں میں بت دے کر آنے والی بات اور بتوں کے ساتھ نماز پڑھنے کا قصہ بالکل جھوٹ ہے جس کا کوئی ثبوت حدیث کی کسی کتاب میں سند کے ساتھ موجود نہیں ہے۔ اس کے برعکس صحیح بخاری( 736) اور صحیح مسلم( 390) میں سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، آپ جب نماز میں کھڑے ہوتے توکندھوں تک رفع یدین کرتے، رکوع کرتے وقت بھی آپ اسی طرح کرتے تھے اور جب رکوع سے سراٹھاتے تو اسی طرح کرتے تھے اور فرماتے : "سمع اللّٰه لمن حمده" اور سجدے میں آپ ایسا نہیں کرتے تھے۔(صحیح بخاری ج1ص102) اس حدیث کے راوی سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بھی شروع نماز، رکوع سے پہلے ، رکوع کےبعد اور دورکعتیں پڑھ کر کھڑے ہوتے تو رفع یدین کرتے تھے اور فرماتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔ (صحیح بخاری 739،وسندہ صحیح، شرح السنۃ للبغوی 3؍21ح 560وقال :"ھذا حدیث صحیح") سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کے راوی، ان کے بیٹے سالم بن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بھی شروع نماز، رکوع کے وقت اور رکوع سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرتے تھے۔(حدیث السراج2؍34،35،ح115وسندہ صحیح) فائدہ: سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک حدیث میں فرمایا: "صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ ۔۔۔۔۔" نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری دور میں ہمیں عشاء کی نماز پڑھائی ،پھر جب آپ نے سلام پھیرا تو کھڑے ہو گئے۔(صحیح بخاری 116،صحیح مسلم :2537)