کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 344
سورۃ فاتحہ اور دوسری سورت کے درمیان بسم اللہ پڑھنا سوال: سورۃ فاتحہ اور دوسری سورت کے درمیان بسم اللہ پڑھنےکی کیا دلیل ہے؟(ایک سائل) الجواب: سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "أُنْزِلَتْ عَلَيَّ آنِفًا سُورَةٌ" میرے اوپر ابھی ایک سورت(دوبارہ) نازل ہوئی ہے۔پھر آپ نے پڑھا: "( بِسْمِ اللّٰه الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ) إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ ﴿١﴾ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ ﴿٢﴾ إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ ﴿٣﴾" (صحیح مسلم کتاب الصلوٰۃ باب حجۃ من قال البسملۃ آیۃ من اول کل سورۃ سوی براءۃ ،ح400) اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ فاتحہ کے بعد سورت سے پہلے بھی بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم پڑھنا چاہیے۔ایک دفعہ امیر المومنین معاویہ رضی اللہ عنہ نے سورۃ فاتحہ سے پہلے بسم اللہ جہراً پڑھی مگر سورت سے پہلے (جہراً ) نہ پڑھی تو مہاجرین اور انصار نے اعتراض کیا، آپ نے اس کے بعد والی نماز میں سورت سے پہلے بسم اللہ (جہراً) پڑھی۔ دیکھئے کتاب الام للامام شافعی (ج1ص108) اس کی سند حسن لذاتہ ہے۔ اسے حاکم اور ذہبی دونوں نے مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے۔(المستدرک ج1ص233) بعض لوگوں کا اپنے مسلک کی خاطر اس حدیث پر جرح کرنا صحیح نہیں ہے۔ یادرہے کہ کسی صحیح یا حسن روایت میں اس بات کی صراحت نہیں ہے۔ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ فاتحہ کے بعد والی سورت کے شروع میں بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم نہیں پڑھتے تھے۔(شہادت، ستمبر،2000ء)