کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 343
مکمل متن کو درج کر کے ہر مطلوبہ بات کا جواب دیا جائے گا۔ اس شرط کی عدم موجودگی والا جواب شروع سے ہی مردود سمجھا جائے گا۔ وَالمُسْلِمُونَ عَلَى شُرُوطِهِمْ
یادرہے کہ یہ شرط کتاب اللہ کے مخالف نہیں ہے بلکہ عین تحقیق مطلوب ہے تاکہ مخالف شخص اصل بحث سے ہٹ کر ادھر اُدھرکی باتیں نہ چھیڑدے۔مزید تفصیل کے لیے دیکھئے میری کتاب’’القول المتین فی الجہربالتامین‘‘
تنبیہ: اس مضمون "زاد الیقین فی تحقیق بعض روایات التامین" کا جواب ابھی تک نہیں آیا۔(18ستمبر2004ء
لہٰذا عامۃ المسلمین کے فائدے کے لیے اسے ماہنامہ ’’الحدیث‘‘میں شائع کیا جارہا ہے۔
(16؍شعبان 1423ھ بمطابق 23؍اکتوبر 2002ء) (الحدیث:7)
مسبوق اور آمین
سوال: مسبوق جس کی فاتحہ باقی ہو، اگر امام آمین کہہ دے تو کیا کرے گا؟ اور کیا وہ بعد میں اپنی سورۃ فاتحہ کی تکمیل کے بعد دوسری آمین کہے گا؟(ایک سائل)
الجواب: نماز جہری ہو یا سری ، امام مقتدی اور منفرد تینوں پرفاتحہ خلف الامام فرض ہے، لہٰذا جہری نماز میں بھی امام کے پیچھے مقتدی سورۃ فاتحہ سراً پڑھے گا۔ فرض کریں کہ مقتدی نے ایک آیت پڑھی اور امام نے سورۃ فاتحہ ختم کر کے آمین کہہ دی تو "إِذَا أَمَّنَ الْإِمَامُ ، فَأَمِّنُوا" کی روسے یہ مقتدی بھی آمین کہے گا اور "وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا" کے اصول کی روسے اپنی سورۃ فاتحہ پوری کرے گا۔ جب یہ اپنی سورۃ فاتحہ پوری کرے گا تو آمین نہیں کہے گا۔کیونکہ حالت جہر میں مقتدی کو ماعدا الفاتحہ سے منع کر دیا گیا ہے، الایہ کہ امام کے بھولنے پر لقمہ دے دے۔
دیکھئے میری کتاب ’’الکواکب الدریہ فی وجوب الفاتحہ خلف الامام فی الجہریہ‘‘
لہذا میری تحقیق میں مقتدی امام کی آمین کے بعد حالت جہر میں اپنی سورۃ فاتحہ کی تکمیل پر آمین نہیں کہے گا کیونکہ اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ واللہ اعلم