کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 338
3۔حماد بن سلمہ صحیح مسلم کے راوی ہیں۔جمہورمحدثین نے انھیں ثقہ قراردیا ہے۔ ان پر جرح مردود ہے۔حماد بن سلمہ سے عبدالصمد کی روایت صحیح مسلم(کتاب الجہاد باب استحباب الدعاءعندلقاء العدو،ح1743)میں موجود ہے، لہٰذا ثابت ہوا کہ عبد الصمد کا حماد سے سماع قبل از اختلاط و تغیرہے۔دیکھئے مقدمۃ ابن الصلاح مع شرح العراقی (ص 366،النوع : 62) لہٰذا اختلاط وتغیر کا الزام بھی مردود ہے۔خالد بن عبد اللہ الطحان نے یہی حدیث سہیل سےبیان کر رکھی ہے۔
(صحیح ابن خزیمہ ج1ص288ح574)
4۔سہیل بن ابی صالح ،صحیح مسلم کے راوی: صدوق ، تغير حفظه باخره ، روى له البخارى مقرونا وتعليقا ہیں۔ (التقریب:2675)
سہیل بن ابی صالح سے حماد بن سلمہ کی روایت صحیح مسلم (کتاب البروالصلہ باب النہی عن قول: ہلک الناس ح2623)پر موجود ہے جو اس کی دلیل ہے کہ حماد کا سہیل سے سماع قبل از اختلاط ہے۔ لہٰذا سہیل پر"تغیر حفظہ باخرہ" والی جرح یہاں مردود ہے۔
5۔ابو صالح ذکوان ،صحیح بخاری وصحیح مسلم کے راوی اور "ثقہ ثبت" ہیں۔ (التقریب:1841)
6۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ مشہور صحابی ہیں۔
ثابت ہوا کہ اس روایت کی سند صحیح ہے اور اس کا مفہوم یہ ہے کہ یہودی لوگ مسلمانوں سے دو(اہم ) باتوں پر حسد کرتے تھے:
1۔ایک دوسرے کو السلام علیکم کہنا۔2۔آمین کہنا۔یہ ظاہر ہے کہ وہ سلام اور آمین سنتے تھے، لہٰذا اسی وجہ سے حسد کرتے تھے۔
3۔خطیب بغدادی نے تاریخ(11؍43)اور ضیاء المقدسی نے المختارۃ (5؍107ح17129،1730)میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ(الفاظ خطیب کے ہیں )رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"إن اليهود ليحسدونكم على السلام والتأمين"
’’بے شک یہود تم سے سلام اور آمین کی وجہ سے حسد کرتے ہیں۔‘‘
اس کے سارے راوی ثقہ وصدوق ہیں اور اس کی سند صحیح ہے۔
ان روایات کی تائید میں عرض ہے کہ ایک روایت میں اس حسد کی وجہ مسلمانوں کا "وقولهم