کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 337
ابو عبداللّٰه البصري.....قال ابن معين :لم يكن بثقة وذكره ابن حبان في الثقات وقال احمد بن حنبل :ثقة"(بذل المجہود، ج1ص139ح55)
ابن معین کی جرح مردود ہے جیسا کہ سابقہ صفحےپر گزر چکا ہے۔
1۔عمل صحابہ اور مخالفین آمین بالجہر کے پاس عدم دلیل کی بنا پر یہ صحیح حدیث دوام پر دلیل ہے۔ والحمدللہ
2۔العلاء بن صالح پر جرح بھی مردود ہے جمہورمحدثین نے انھیں ثقہ قراردیا ہے، لہٰذا ان کی حدیث حسن لذاتہ ہے۔
2۔امام ابن ماجہ القروینی رحمہ اللہ نے کہا:
" حَدَّثَنَااسحاق بن منصور:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَا حَسَدَتْكُمْ الْيَهُودُ عَلَى شَيْءٍ ، مَا حَسَدَتْكُمْ عَلَى السَّلَامِ وَالتَّأْمِينِ "
(سنن ابن ماجہ ، ج1ص278ح856،وسندہ صحیح)
اسے منذری (متوفی656ھ)اور بوصیری دونوں نے صحیح کہا ہے۔
(الترغیب والترہیب ج1ص328وزوائد سنن ابن ماجہ للبوصیری)
سند کا تعارف
1۔اسحاق بن منصور بن بہرام الکوسج ابو یعقوب التمیمی ،المروزی نزیل نیسابور۔
(تہذیب الکمال للمزی ج2ص74،75)
صحیح بخاری رحمہ اللہ و صحیح مسلم رحمہ اللہ کے راوی "ثقہ ثبت" ہیں۔(التقریب:384)
2۔عبدالصمد بن عبدالوارث بن سعید العنبری ،صحیح بخاری وصحیح مسلم کے راوی اور "صدوق ثبت فی شعبۃ"تھے ۔ (التقریب:4080)
ان کے بارے میں عبدالباقی بن قانع(ضعیف)نے کہا:"ثقہ یخطی" (تہذیب التہذیب ج6ص292)
یہ جرح مردودہے۔