کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 336
سفیان مدلس، علاء بن صالح شیعہ، محمد بن کثیر ضعیف ہے۔ نہ دوام میں صریح ہے۔‘‘
(مجموعہ رسائل ج3ص331طبع اول،غیر مقلدین کی غیر مستند نماز، حوالہ نمبر 87،تجلیات،صفدر ج5ص470)
جواب نمبر1: سفیان بن سعید الثوری کے بارے میں امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا:
"ولا أعر ف لسفيا ن الثوري عن حبيب بن أبي ثابت ولا عن سلمة بن كهيل ولا عن منصور وذكر مشايخ كثيرة، لا أعرف لسفيان عن هؤلاء تدليسا ما اقل تدليسه" (علل الترمذی الکبیر ج2ص966)
یعنی سفیان ثوری ،سلمہ کہیل سے تدلیس نہیں کرتے تھے۔
جواب نمبر2:آل تقلید کے نزدیک یہاں تدلیس مضر نہیں ہے۔ظفر احمد تھانوی دیوبندی نے کہا:"والتدليس والارسال في القرون الثلاثة لا يضر عندنا"
قرون ثلاثہ (صحابہ تابعین اور تبع تابعین کے دور میں)ہمارے نزدیک تدلیس اور ارسال (مرسل روایت ہونا)مضر نہیں ہے۔(اعلاء السنن ج1ص313)
جواب نمبر3:سفیان ثوری ترک رفع یدین والی حدیث المنسوب الی عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے بنیادی راوی ہیں اور "عن"سے روایت کر رہے ہیں۔دیوبندی اوربریلوی حضرات کا سفیان کی یہاں تدلیس کے بارے میں کیا خیال ہے؟
ابو بلال محمد اسماعیل جھنگوی دیوبندی کی ’’تحفہ اہل حدیث‘‘ حصہ دوم (ص154،155)بھی دیکھ لیں۔
باقی جوابات کو اختصار کی وجہ سے حذف کر رہا ہوں مثلاً یحییٰ بن سعید القطان کی سفیان ثوری سے روایت وغیرہ ۔العلاء بن صالح ہماری مذکورہ روایت کی سند میں ہے ہی نہیں اور محمد بن کثیر العبدی کو ضعیف کہنا مردود ہےجیسا کہ سابقہ صفحے پر گزر چکا ہے۔ یادرہے کہ راوی کے تعین کے لیے اس کے شیوخ وتلامیذ کو مدنظر رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ ایک روایت میں امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے کہا:"حدثنا محمد بن كثير عن سفيان عن منصور"
تو خلیل احمد سہارنپوری دیوبندی نے کہا:"(حدثنا محمد بن كثير) العبدي