کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 335
سند کا تعارف 1۔محمد بن کثیر العبدی البصری صحیح بخاری رحمہ اللہ وصحیح مسلم رحمہ اللہ کے راوی ہیں۔ ان کی صحیح بخاری میں ساٹھ (60)سے زائد روایتیں ہیں۔(مفتاح صحیح البخاری ص156) صحیح مسلم میں ان کی حدیث (ج2ص244ح2269کتاب الرؤیا باب فی تاویل الرؤیا )میں موجود ہے۔ ان پر امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ کی جرح مردود ہے۔ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا: "ثقة ، ولم يصب من ضعفه" (تقریب التہذیب:6252) (بعض کہتے ہیں کہ)ابن معین کی جرح محمد بن کثیر المصیصی کے بارے میں ہے۔(حاشیہ میزان الاعتدال ج4ص18) المصیصی دوسرا شخص تھا ۔محمد بن کثیر العبدی کی متابعت ابو داؤد الحفری (السنن الکبری للبیہقی ج4ص57) اور الفریابی (سنن دارقطنی ج1ص333)نے کردی ہے۔والحمدللہ (2)سفیان بن سعیدالثوری ،صحیح بخاری وصحیح مسلم کے مرکزی راوی ہیں اورکسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ ان کی تدلیس کی بحث آگے آرہی ہے۔ 3۔سلمہ بن کہیل صحیح بخاری وصحیح مسلم کے مرکزی راوی ہیں اور "ثقہ" ہیں۔ (التقریب :2508) 4۔حجر ابو العنبس’’ثقہ‘‘ہیں۔ (الکاشف للذہبی ج1ص150) انھیں خطیب بغدادی نے ثقہ کہا ہے ۔ 5۔وائل بن حجر مشہور صحابی ہیں۔ رضی اللہ عنہ معلوم ہوا کہ یہ حدیث صحیح ہے۔ والحمد للہ (ایک اعتراض کا جواب) پرائمری ماسٹر: محمد امین صفدر اوکاڑی حیاتی دیوبندی نے لکھا ہے: ’’حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث ابو داؤد سے جو پیش کرتے ہیں نہ صحیح ہے، کیونکہ اس میں