کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 334
الجواب: آمین کی مخالفت کرنے والے ان لوگوں کی مذکورہ بات بالکل جھوٹ ہے کیونکہ آمین بالجہر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی۔ "فجهر بآمين " پس آپ نے آمین بالجہر کہی ۔(سنن ابی داؤد :933وسندہ حسن) سیدنا ابن الزبیر رضی اللہ عنہ اور ان کے مقتدی اس طرح آمین کہتے تھے کہ مسجد میں آمین کی آواز بلند ہوتی تھی۔ دیکھئے صحیح بخاری (قبل ح780) یادرہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم آمین کہہ کر بھاگنے والے نہیں تھے۔تفصیل کے لیے دیکھئے میری کتاب’’القول المتین فی الجہر بالتامین‘‘(الحدیث:61) زادالیقین فی تحقیق بعض روایات التامین سوال: کیا امام اور مقتدیوں کا جہری نمازوں میں بلند آواز سے آمین کہنا ثابت ہے؟ دلیل سے جواب دیں۔(ایک سائل) الجواب: آمین بالجہر کی چند صحیح وحسن روایات درج ذیل ہیں قال الامام ابوداود رحمة اللّٰه عليه: " حدثنا محمد بن كثير: اخبرنا سفيان عن سلمة، عن حجر أبي العنبس الحضرمي، عن وائل بن حجر قال: كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم إذا قرأ وَلاَ الضَّالِّينَ قال آمين ورفع بها صوته" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ولا الضالین کی قراءت کے بعد آمین کہتے اور اپنی آواز اس کے ساتھ بلند فرماتے تھے۔(سنن ابی داؤد ج1ص141،142،ح932باب التامین وراءالامام ) یہ روایت مسند الدارمی(ج1ص284ح،1250)میں بھی اسی سند سے موجود ہے، وہاں "ويرفع بها صوته" کے الفاظ ہیں اور ترجمہ بھی انھی الفاظ کے مطابق لکھا گیا ہے۔