کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 33
قرآن مخلوق نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور رحمٰن کا عرش پر مستوی ہونا برحق ہے سوال:۔ (1) ۔انور شاہ کشمیری دیوبندی کے ملفوظات میں لکھا ہوا ہےکہ: ’’واضح ہوکہ حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ بھی قیام حوادث حرف وصوت وغیرہ ذات باری تعالیٰ کے ساتھ مانتے ہیں۔۔۔حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے بھی اپنے عقیدۂ نونیہ میں کلام باری کو حرف وصوت سے مرکب کہا جس کا رد علامہ کوثری نے"تعلیقات السیف الصقیل" میں کیا ہے اور وہاں شیخ عز الدین ودیگر اکابر امت کےفتاویٰ نقل کردئیے ہیں۔۔۔ان فتاویٰ سے ثابت ہوا کہ جس نے خدا کو متکلم بالصوت والحروف کہا اُس نے خدا کے لیے جسمیت ثابت کی جو کفر ہے۔‘‘ (ملفوظات علامہ سیدانور شاہ کشمیری ص200) 1۔کیا واقعی اللہ کے کلام کو حرف وصوت سے مرکب ماننا جسمیت ثابت کرناہے؟ 2۔اللہ کی صفت کلام کے بارے میں کتاب و سنت کی روشنی میں سلف صالحین کا عقیدہ ومنہج کیا رہا ہے؟ (2)انہیں ملفوظات میں ایک اور جگہ لکھا ہے:’’حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کہا کہ عرش قدیم ہے، کیونکہ استواء(بمعنے جلوس واستقرار) ہے اس پر خدا کا، حالانکہ حدیث ترمذی میں خلق عرش مذکور ہے۔۔۔اور درس حدیث دیوبند کے زمانہ میں حضرت رحمہ اللہ نے علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے استواء بمعنی واستقرار و جلوس مراد لینے پر سخت نقد کیا تھا۔‘‘ (ملفوظات۔۔ص203) 1۔کیا انور شاہ کشمیری دیوبندی کی درج بالا مسائل عقائد کے ضمن میں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ پر جرح تنقید درست ہے؟ حتیٰ کہ انور شاہ کشمیری صاحب کاکہنا ہے کہ’’علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ بہت بڑے عالم ومتبحر ہیں مگر وہ استقرار وجلوس خداوندی کا عقیدہ لے کر آئیں گے تو ان کو یہاں دار الحدیث میں داخل نہ ہونے دوں گا۔‘‘(ملفوظات۔۔۔ص 220)(شعیب محمد،سیالکوٹ)