کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 329
یہ روایت دو وجہ سے ضعیف ہے:
اول:ابو الزبیر المکی مدلس ہیں بلکہ ’’مشہور بالتدلیس ‘‘ ہیں۔(طبقات المدلسین المرتبہ الثالثہ 3؍101)یہ روایت عن سے ہے۔ اصول حدیث میں یہ مقرر ہے کہ مدلس کی(غیر صحیحین میں)عن والی روایت ضعیف ہوتی ہے۔(دیکھئے مقدمۃ ابن الصلاح مع التقید والا یضا ح ص99،والنسخہ المحققۃ ص161)
دوم:حسن بن صالح اور ابو الزبیر کے درمیان جابر الجعفی (متروک) کا واسطہ ہے۔
دیکھئےمسنداحمد(ج3ص339ح14698)والتحقیق فی اختلاف الحدیث لابن الجوزی(1؍320ح527)
تنبیہ:یہ بات انتہائی حیران کن ہے کہ ابن الترکمانی حنفی نے ابو الزبیر کی تدلیس کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، اس ضعیف ومردود روایت کو"وھذا سند صحیح " لکھ دیا ہے۔
(دیکھئے الجوہر النقی (2؍159)بحوالہ ابن ابی شیبہ (1؍377ح3802)
شیخ ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ نے دلائل کے ساتھ ابن الترکمانی کا زبردست رد کیا ہے۔
دیکھئے ارواء الغلیل (ج2ص270ح500)
3۔‘‘ احمد بن منيع:"حدثنا اسحاق الازرق:ثنا سفيان وشريك عن موسيٰ ابن ابي عائشة عن عبداللّٰه بن شداد عن جابر رضي اللّٰه عنه..."الخ (اتحاف الخیرۃ المہرہ للبوصیری 2؍225ح1567)
یہ روایت دووجہ سے ضعیف ہے:
اول:سفیان ثوری مدلس ہیں( عمدۃ القاری للعینی 3؍112،باب الوضوء من غیر حدث والجوہر النقی 8؍262)نیز دیکھئے الحدیث :1ص28،29اور یہ روایت عن سے ہے۔ شریک القاضی بھی مدلس ہیں(طبقات المدلسین 56؍2،جامع التحصیل للعلائی ص107والمدلسین لابی زرعہ بن العراقی :28والمدلسین للسیوطی :24والمدلسین للحلبی ص33)اور یہ روایت عن سے ہے۔
دوم:سابقہ صفحے پر یہ گزر چکا ہے کہ عبد اللہ بن شداد رضی اللہ عنہ اور جابر رضی اللہ عنہ کے درمیان ابو الولید