کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 327
الخ....رواه ابن عدي في الكامل" (1؍524ترجمہ اسماعیل بن عمر بن نجیح )
ابو ہارون متروک ہے۔ دیکھئے کتاب الضعفاء والمتروکین للنسائی (746)
ابو ہارون کے بارے میں زیلعی حنفی نے حماد بن زید کا قول نقل کیا ہے کہ"کان کذاباً"یعنی وہ کذاب (بڑا جھوٹا) تھا۔ دیکھئے نصب الرایہ (ج4ص201)
3۔ "حدیث سھل بن عباس الترمذی بسندہ الخ رواہ الدارقطني۱/۴۰۲ ح ۱۴۸۶) وقال: هذا حديث منكر ، وسهل بن العباس: متروك"
اصول حدیث میں یہ مقرر ہے کہ متروک وغیرہ سخت مجروح راویوں کی روایت مردود ہوتی ہے۔ مثلاً حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں:
"لان الضعف يتفاوت فمنه مالا يزول بالمتابعات يعني لا يؤثر كونه تابعاً او متبوعاً كرواية الكذابين والمتروكين"
کیونکہ ضعف کی قسمیں ہوتی ہیں، بعض ضعف متابعات سے بھی زائل نہیں ہوتے جیسےکذابین ومتروکین کی روایت ،یہ نہ مؤید ہو سکتی ہے اور نہ تائید میں فائدہ دیتی ہے۔‘‘ (اختصار علوم الحدیث ص38تعریفات اخری للحسن ،النوع :2)
اس تمہید کے بعد اس روایت "مَنْ كَانَ لَهُ إمَامٌ"کی ان سندوں پر جامع بحث پیش خدمت ہے جن پر مخالفین قراءت فاتحہ خلف الامام کو ناز ہے۔واللّٰه ھو الموفق
1۔محمد بن الحسن الشيباني:اخبرنا ابوحنيفة قال:حدثنا ابو الحسن موسي ابن ابي عائشة عن عبداللّٰه بن شداد بن الهاد عن جابر بن عبداللّٰه "الخ(مؤطا الشیبانی ص98ح117)
اس روایت میں عبد اللہ بن شداد اور جابر رضی اللہ عنہ کے درمیان ’’ابو الولید‘‘ کا واسطہ ہے۔دیکھئے کتاب الآثارالمنسوب الی قاضی ابی یوسف(113)وسنن الدارقطنی(1؍325ح1223)وقال :ابو الولید ھذا مجہول )وکتاب القراءۃ للبیہقی (ص125ح 314،وص126،127دوسرا نسخہ ح339،341)
معلوم ہوا کہ یہ روایت ابو الولید (مجہول )کی وجہ سے سخت ضعیف ہے۔ اس مجہول