کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 323
سوال: فاتحہ خلف الامام کی سب سے قوی دلیل کون سی ہے؟(ناصر رشید روالپنڈی ) الجواب: دلائل دو قسم کے ہوتے ہیں: عام اور خاص ۔عام دلائل کے لحاظ سے فاتحہ خلف الامام کی سب سے قوی دلیل وہ حدیث ہے جسے امام بخاری (ح756)وغیرہ نے سیدنا عبادہ بن الصامت رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لاصَلاة لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ" ’’اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورۃ فاتحہ نہ پڑھے ۔‘‘(صحیح بخاری : 756) اس حدیث کے حکم میں امام ،مقتدی اور منفرد تینوں شامل ہیں جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ وغیرہ کی تحقیق ہے۔ اس حدیث کے راوی سیدنا عبادہ رضی اللہ عنہ بھی فاتحہ خلف الامام کے قائل وفاعل تھے۔(دیکھئے کتاب القراءت للبیہقی ص69،ح 133) سرفراز خان صفدر دیوبندی صاحب لکھتے ہیں :’’یہ بالکل صحیح بات ہے کہ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنے کے قائل تھے اور ان کی یہی تحقیق اور یہی مسلک و مذہب تھا۔‘‘ (احسن الکلام ج2ص142طبع دوم) یادرہے کہ سیدنا عبادہ رضی اللہ عنہ کی یہ تحقیق و عمل نہ تو قرآن کریم کے مخالف ہے اور نہ صحیح احادیث کے مخالف ہے بلکہ جمہور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بھی ان کے موافق و موید تھے۔ (دیکھئے میری کتاب الکواکب الدریہ فی وجوب الفاتحہ خلف الامام فی الجہریہ) خاص دلائل کے لحاظ سے بہت سی احادیث صحیح و حسن ہیں۔ ان میں سے جزء القراءت للبخاری(ص61غ255)وصحیح ابن حبان وغیرہ کی عبیداللہ بن عمرو الرقی عن ایوب السختیانی عن ابی قلابہ التابعی عن انس رضی اللہ عنہ والی روایت از حد قوی ہے بلکہ بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح ہے۔ اس حدیث کے بارے میں امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:"احتجّ به البخاري"اس حدیث کے ساتھ (امام) بخاری رحمہ اللہ نے حجت پکڑی ہے۔(کتاب القراءت للبیہقی ص72) نیز دیکھئے الکواکب الدریہ (ص 19تا 25،دوسرا نسخہ ص40،47)(شہادت ،مئی 2000ء)