کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 315
کراچی سے ادارہ القرآن والعلوم الاسلامیہ کے دیوبندی ناشرین نے حال ہی میں ابن ابی شیبہ کا نسخہ شائع کیا ہے اس میں بغیر کسی حوالے کے "تحت السرۃ"کے الفاظ کا اضافہ کر دیاہے۔سوال یہ ہے کہ دیوبندیوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولنے کی جرات کیوں ہوئی ؟ تو اس کے دوسبب ہیں: 1۔دیوبندیوں سے پہلے ایک حنفی مولوی قاسم بن قطلوبغا(پیدائش 802وفات 979ھ)نے یہ روایت مصنف ابن ابی شیبہ سے "تحت السرۃ"کے اضافے کے ساتھ نقل کی ہے اور اس کے بارے میں برہان الدین ابو الحسن ابراہیم بن عمیر البقاعی (متوفی 885ھ)مصنف ’’نظم الدررفی تناسب الآیات والسور‘‘جو آٹھ جلدوں میں چھپی ہے، نے فرمایا: " قاسم بن قطلوبغا۔۔۔۔۔كان كذاباً "قاسم بن قطلو بغا۔۔۔ کذاب (یعنی جھوٹا )تھا۔(الضوء اللا مع للسخاوی ج6ص186) 2۔دیو بندی حضرات کو جھوٹ بولنے کی عادت ہے! دیوبندی مکتب فکر کے بانی محمد قاسم نانوتوی (متوفی 1297ھ)نے کہا: ’’میں سخت نادم ہوا اور مجھ سے بجز اس کے کچھ بن نہ پڑا کہ میں جھوٹ بولوں لہٰذا میں نے جھوٹ بولا(اور صریح جھوٹ میں نے اسی روز بولا تھا)۔۔۔۔الخ۔(ارواح ثلاثہ ص390حکایت نمبر 391ومعارف الاکابر ص260) دیوبندی مکتب کے دوسرے بانی اور رکن رشید احمد گنگوہی (متوفی 1323ھ)نے کہا کہ’’جھوٹا ہوں۔‘‘ الخ(مکاتب رشیدیہ ص10وفضائل صدقات ص558مطبوعہ کتب خانہ فیضی لاہور) 2۔عن علی۔۔۔(مسند احمد ج1ص110ابو داؤد 756وابن ابی شیبہ ج1ص391) اس روایت کی سند ضعیف ہے، اس کا راوی عبد الرحمٰن بن اسحاق الکوفی الواسطی جمہورمحدثین کے نزدیک ضعیف ہے، بلکہ انور شاہ کاشمیری نے کہا: "ان الواسطي ضعیف هو متفق على ضعفه" ’’بے شک واسطی ضعیف ہے، اس کے ضعیف ہونے پر اتفاق ہے۔‘‘ (العرف الشذی ج1ص76سطر نمبر28)