کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 311
امام کو چاہیے کہ دو سکتے کرے : ایک تکبیرتحریمہ کے بعد اور دوسرا قراءت ختم ہونے کے بعد ۔
بہت ہی کم لوگ ان احادیث پر عمل پیرا نظر آتے ہیں، پہلے مقتدی ہر حالت میں سورۃ فاتحہ پڑھے لیکن جس رکعت میں امام بلند آواز سے قراءت کرے، اس میں مقتدی سورۃ فاتحہ امام کے سکتات میں پڑھے ۔ایسی حالت میں مقتدی کوئی دوسری سورت بالکل نہ پڑھے ۔
البتہ جس رکعت میں امام بلند آواز سے قراءت نہ کرے اس میں مقتدی سورۃ فاتحہ کے علاوہ اگر کوئی دوسری سورت پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتا ہے۔(عبد الستار سومرو ،کراچی)
الجواب: یہ ضروری ہے کہ جس امام یا کتاب کا حوالہ دیں تو ان کا قول علیحدہ باحوالہ لکھیں اور اپنی بات علیحدہ لکھیں ،سب کچھ گڈ مڈ کردینا غلط ہے۔ امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے چاہے وہ سکتے کرے یانہ،اگر سکتے کرے تو ان میں پڑھیں اور اگر نہ کرےتو بھی پڑھنا ضروری ہے۔(شہادت مارچ 2000ء)
سوال: کیا درج ذیل باتیں ثابت ہیں کہ
1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوسکتے کیا کرتے تھے۔
2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سکتہ میں سورۃ فاتحہ پڑھنے کا حکم دیا کرتے تھے۔
3۔صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سکتوں میں سورۃ فاتحہ پڑھا کرتے تھے۔
4۔صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم جب امامت کرتے تو قراءت شروع کرنے سے پہلے مقتدیوں کو سورۃ فاتحہ پڑھنے کے لیے کافی وقت دیا کرتے تھے۔(عبد الستار سومرو، کراچی)
الجواب: ان دو سکتات کے علاوہ ہر آیت کریمہ پر ٹھہرنا بھی ثابت ہے۔ ایک حسن روایت میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ فاتحہ کی ہر آیت پر ٹھہرتے تھے۔
"كَانَ رَسُولُ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَطِّعُ قراءتهُ يَقْرَأُ: {الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ} [الفاتحة: 2]، ثُمَّ يَقِفُ، {الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ} ثُمَّ يَقِفُ"
(سنن ترمذی:2927وقال:"غریب "وصححہ ابن خزیمہ والحاکم علی شرط الشیخین 2؍232، و وافقہ الذہبی)
مسند احمد (6؍288ح26470)میں اس روایت کا ایک شاہد ہے جس کی سند صحیح ہے۔
نماز میں فاتحہ خلف الامام کے چار طریقے ہیں: