کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 306
سوال: کن صحابہ سے ثابت ہے کہ وہ قراءت کے بعد، رکوع کرنے سے پہلے، مقتدی کو فاتحہ پڑھنے کی مہلت دینے کے لیے سکتہ کرنے کے قائل و فاعل تھے؟(وقار علی، مبین الیکٹرونکس امین پارک لاہور) الجواب: صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے یہ سکتے کرنا کتاب القراءت للبیہقی (ص103) میں باسند حسن لذاتہ ثابت ہے۔ حسن لذاتہ روایت حجت ہوتی ہے۔ تنبیہ:راقم الحروف نے راویوں پر جرح وتعدیل کے جو اقوال پیش کئے ہیں ان کا اصل مقصد یہ ہے کہ جمہورمحدثین کا موقف بیان کر کے اسے ترجیح دی جائے۔ میرے نزدیک جرح وتعدیل میں تعارض کی صورت میں اگر تطبیق وتوثیق ممکن نہ ہو تو ہمیشہ جمہورمحدثین کو ترجیح حاصل ہوتی ہے اور اسی پر میرا عمل ہے۔ دیکھئے میری کتاب نورالعینین فی مسئلہ رفع الیدین(ص 59؍60وطبع قدیم ص41،42)تاج الدین عبد الوھاب بن علی السبکی (متوفی 771ھ) کہتے ہیں) "والجرح مقدم ان كان عدد الجارح اكثر من المعدل اجماعا وكذا ان تساويا او كان الجارح اقل ، وقال ابن شعبان: يطلب الترجيح" اگر معدلین (توثیق کرنے والوں)کے مقابلے میں جارحین کی تعدادزیادہ ہوتو بالا جماع جرح مقدم ہوجاتی ہے اور اگر برابر ہوں تو بھی جرح مقدم ہو جاتی ہے یا اگر جارح کم ہوں تو (سبکی کے نزدیک جرح مقدم ہے)اور ابن شعبان نے کہا: ترجیح دیکھی جائے گی،یعنی دوسرے دلائل سے ترجیح دیں گے۔(قاعدہ فی الجرح والتعدیل ص50،51واللفظ لہ جمع الجوامع 2؍172) اس عبارت سے معلوم ہوا کہ اس پر اجماع ہے کہ جارحین (یعنی ماہر اہل فن ثقہ محدثین)کی اکثریت کی حالت میں جرح مقدم ہوتی ہے۔رہا مسئلہ جرح میں برابری یا جارحین کی قلت کا تو اس صورت میں راقم الحروف کےنزدیک تحقیق درج ذیل ہے۔ 1۔جارحین ومعدلین دونوں برابربرابرہوں،ایسی کوئی مثال میرے علم میں نہیں ہے۔ 2۔جارحین کی قلت کی صورت میں معد لین کی تعدیل مقدم ہو گی۔