کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 304
صحابہ اور آثار تابعین سے قطعاً ثابت نہیں ہے، لہٰذا یہ عمل غلط ہے اور اس سے اجتناب کرنا چاہیے ۔ دیکھئے میری کتاب’’ہدایۃ المسلمین ‘‘حدیث نمبر1۔
نماز کی ہر رکعت کے شروع میں تعوذ
سوال: ہر رکعت میں تعوذ پڑھنا مسنون ہے یا صرف پہلی رکعت میں ہی اور باقی میں صرف بسم اللہ ہے اور اگر کوئی نہ پڑھے تو گناہ تو نہیں ؟ نیز ہر تشہد میں دروداور دعائیں پڑھنا مسنون ہے یا صرف آخری تشہد میں ہی ؟وضاحت سے تحریر فرمائیں۔(ظفر اقبال شکر گڑھ )
الجواب: آیت: "فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ" (النحل :98)کی روسے ہر رکعت کے شروع میں تعوذ یعنی "أعوذ باللّٰه من الشيطان الرجيم" پڑھنا بہتر ہے۔ درود پہلے تشہد اور دوسرے دونوں میں پڑھا جاتا ہے۔(دیکھئے سنن النسائی:1771صحیح مسلم :746دارالسلام :1739)
البتہ دعائیں دیگر دلائل کی بنا پر آخری تشہد میں پڑھنا ہی راجح ہیں۔واللہ اعلم۔
نماز میں تعوذ کے الفاظ
سوال: قراءت سے قبل (نماز میں یا غیر نماز میں)مسنون تعوذ کے الفاظ کون سے ہیں؟ کیا صرف "اعوذ باللّٰه من الشیطان الرجیم" اس موقع پر کافی و مسنون ہے؟ (ایک سائل )
الجواب: قراءت سے قبل ایک مسنون تعوذ درج ذیل ہے:"أَعُوذُ بِاللّٰه السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ"(سنن ابی داؤد 775وسندہ صحیح) درج ذیل تعوذ پڑھنا بھی صحیح ہے: "اعوذ باللّٰه من الشیطان الرجیم"
دیکھئے صحیح بخاری (6115)صحیح مسلم (2610،ترقیم دارالسلام :6646)کتاب الام للا مام الشافعی (1؍107) اور مختصر صحیح نماز نبوی (ص11فقرہ نمبر 6کا حاشیہ) (شہادت، اپریل 2004ء)